وکیع نے کہا: اعمش نے ہمیں معرور بن سوید کے حوالے سے حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ سے حدیث بیان کی، انھوں نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کعبےکےسائے میں تشریف فرما تھے جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھا تو فرمایا: "رب کعب کی قسم! وہی لوگ سب سے زیادہ خسارہ اٹھانے والے ہیں۔"کہا: میں آکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھا (ہی تھا) اور اطمینان سے بیٹھا ہی نہ تھا کہ کھڑا ہوگیا اور میں نے عرض کی: اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم !میرے ماں باپ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر قربان وہ کون لوگ ہیں؟آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: " وہ زیادہ مالدار لوگ ہیں، سوائے اس کے جس نے، اپنے آگے، اپنے پیچھے، اپنے دائیں، اپنے بائیں، ایسے، ایسے اور ایسے کہا (لے لو، لے لو) اور ایسے لوگ بہت کم ہیں۔جو بھی اونٹوں، گایوں یابکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تو وہ قیامت کے دن اس طرح بڑی اور موٹی ہوکر آئیں گی جتنی زیادہ سےزیادہ تھیں، اسے اپنے سینگوں سے ماریں گی اور اپنے کھروں سے روندیں گی جب بھی ان میں سے آخری گزر کر جائے گی، پہلی اس (کے سر) پر واپس آجائے گی حتیٰ کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کردیا جائے گا۔"
حضرت ابو ذر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچا جبکہ آپصلی اللہ علیہ وسلم کو کعبہ کے سایہ میں تشریف فرما تھے تو آپصلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ کر فرمایا: ”رب کعبہ کی قسم! وہی لوگ سب سے زیادہ ناکام اور نقصان اٹھانے والے ہیں“ میں آ کر آپ کے پاس بیٹھا ہی تھا اور میں نے قرارو ثبات حاصل نہیں کیا تھا کہ میں اٹھ کھڑا ہوا اور میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! میرے ماں باپ آپصلی اللہ علیہ وسلم پر قربان! وہ کون لوگ ہیں؟ آپصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ زیادہ مال دار لوگ ہیں مگر جس نے ادھر،اُدھر، یہاں، وہاں، آگے، پیچھے، دائیں، بائیں (ہر ضرورت کے موقعہ پر) خرچ کیا۔ اور ایسے لوگ بہت کم ہیں جو بھی اونٹوں یا گائیوں یا بکریوں کا مالک ان کی زکاۃ ادا نہیں کرتا تو وہ قیامت کے دن زیادہ سے زیادہ تعداد ہونے کی حالت میں اور فربہ ہو کر آئیں گے۔ اسے اپنے سینگوں سے ماریں گے اور اپنے کھروں سے اسے پامال کریں گے جب بھی ان میں سے آخری گزرے گا ان میں سے پہلا واپس آ چکا ہو گا۔ حتی کہ لوگوں کے درمیان فیصلہ کر دیا جائے گا۔“