زبیر بن خریت نے عبداللہ بن شفیق سے روایت کی انھوں نے کہا: ایک دن حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ عصر کے بعد ہمیں خطاب کرنے لگے حتیٰ کہ سورج غروب ہوگیا اور ستارے نمودار ہوگئے اور لوگ کہنے لگے: نماز، نماز! پھر ان کے پاس بنو تمیم کا ایک آدمی آیا جو نہ تھکتا تھا اور نہ باز آرہاتھا نماز، نماز کہے جارہاتھا، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ نے کہا تیری ماں نہ ہو!تو مجھے سنت سکھا رہا ہے؟پھر کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ نے ظہر وعصر کو اور مغرب وعشاء کو جمع کیا۔ عبداللہ بن شفیق نے کہا: تو اس سے میرے دل میں کچھ کھٹکنے لگا، چنانچہ میں حضر ت ابو ہریرۃ رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا تو ا نھوں نے ان (ابن عباس رضی اللہ عنہ) کے قول کی تصدیق کی۔
عبداللہ بن شفیق بیان کرتے ہیں کہ ایک دن ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے عصر کے بعد خطاب شروع کیا، حتی کہ سورج غروب ہو گیا اور ستارے نمودار ہو گئے اور لوگ کہنے لگے، نماز، نماز۔ پھر ان کے پاس بنو تمیم کا ایک آدمی آیا جو نہ سست پڑتا تھا اور نہ باز آ رہا تھا، نماز، نماز کہے جا رہا تھا۔ تو ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما نے کہا، بڑے تعجب اور حیرت کی بات ہے کیا تو مجھے سنت سکھا رہا ہے، پھر کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر اور عصر اور مغرب اور عشاء کو جمع کیا، عبداللہ بن شفیق کہتے ہیں تو اس سے میرے دل میں خلش اور کھٹکا پیدا ہوا۔ تو میں ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور ان سے پوچھا تو انہوں نے ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کے قول کی تصدیق کی۔