حدثنا محمد بن العلاء، حدثنا عبد الله بن المبارك، عن معمر، عن همام، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" غزا نبي من الانبياء، فقال لقومه: لا يتبعني رجل ملك بضع امراة وهو يريد ان يبني بها ولم يبن بها".حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ هَمَّامٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ، فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لَا يَتْبَعْنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمْ يَبْنِ بِهَا".
ہم سے محمد بن علاء نے بیان کیا، کہا ہم سے عبداللہ بن المبارک نے بیان کیا، ان سے معمر بن راشد نے، ان سے ہمام نے اور ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ گزشتہ انبیاء میں سے ایک نبی (یوشع علیہ السلام یا داؤد علیہ السلام) نے غزوہ کیا اور (غزوہ سے پہلے) اپنی قوم سے کہا کہ میرے ساتھ کوئی ایسا شخص نہ چلے جس نے کسی نئی عورت سے شادی کی ہو اور اس کے ساتھ صحبت کرنے کا ارادہ رکھتا ہو اور ابھی صحبت نہ کی ہو۔
Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "A prophet among the prophets went for a military expedition and said to his people: "A man who has married a lady and wants to consummate his marriage with her and he has not done so yet, should not accompany me.' "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 62, Number 87
غزا نبي من الأنبياء فقال لقومه لا يتبعني رجل ملك بضع امرأة وهو يريد أن يبني بها ولما يبن بها ولا أحد بنى بيوتا ولم يرفع سقوفها ولا أحد اشترى غنما أو خلفات وهو ينتظر ولادها فغزا فدنا من القرية صلاة العصر أو قريبا من ذلك فقال للشمس إنك مأمورة وأنا مأمور الل
غزا نبي من الأنبياء فقال لقومه لا يتبعني رجل قد ملك بضع امرأة وهو يريد أن يبني بها ولما يبن ولا آخر قد بنى بنيانا ولما يرفع سقفها ولا آخر قد اشترى غنما أو خلفات وهو منتظر ولادها قال فغزا فأدنى للقرية حين صلاة العصر أو قريبا من ذلك فقال للشمس أنت مأمورة وأ
غزا نبي من الأنبياء فقال للقوم لا يتبعني رجل قد كان ملك بضع امرأة يريد أن يبني بها ولما يبني ولا آخر بنى بناء له ولما يرفع سقفها ولا آخر قد اشترى غنما أو خلفات وهو ينتظر ولادها فغزا فدنا القرية حين صلى العصر أو قريبا من ذلك فقال للشمس أنت مأمورة وأنا مأمو
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5157
5157. سیدنا ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: سابقہ انبیاء علیہم السلام اجمعین میں سے ایک نبی نے جنگ کا ارادہ کیا تو اپنی قوم سے کہا: ”جس شخص نے نکاح کیا ہے اور ابھی تک بیوی سے صحبت نہیں کی وہ میرے ساتھ جنگ کے لیے نہ جائے۔“[صحيح بخاري، حديث نمبر:5157]
حدیث حاشیہ: (1) جہاد میں شرکت کے لیے اس کا دل ہر قسم کی آلائش سے پاک ہونا چاہیے، اس بنا پر اگر کسی نے نکاح کیا اور بیوی کی رخصتی نہیں ہوئی اور میاں بیوی دونوں اکٹھے نہیں ہوئے تو اسے چاہیے کہ جنگ میں جانے سے پہلے پہلے اپنی بیوی کو گھر لے آئے اور اس سے مباشرت کرے تاکہ ہر قسم کے خیالات سے اس کا دل جہاد کے لیے فارغ ہو جائے۔ (2) علامہ ابن منیر رحمہ اللہ نے لکھا ہے: اس سے عام لوگوں کی تردید ہوتی ہے جو یہ ذہن رکھتے ہیں کہ نکاح سے پہلے حج کرنا چاہیے تاکہ عفت و عصمت کی حفاظت یقینی ہو جائے، حالانکہ اسے حج کرنے سے پہلے نکاح کرنا چاہیے تاکہ اس کا دل برے خیالات سے پاک ہو جائے، پھر حج کرنے سے اس کی روحانیت میں اضافہ ہو۔ (فتح الباري: 279/9)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث\صفحہ نمبر: 5157