فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1974
´جنازہ پر صف بندی کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں اپنے صحابہ کو نجاشی کی موت کی خبر دی، تو انہوں نے آپ کے پیچھے صف بندی کی، آپ نے ان کی نماز (جنازہ) پڑھائی، اور چار تکبیریں کہیں۔ ابوعبدالرحمٰن (نسائی) کہتے ہیں: ابن مسیب کا نام جیسا میں سننا چاہتا تھا نہیں سن سکا۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1974]
1974۔ اردو حاشیہ: اس روایت میں امام زہری کے استاد دو ہیں: ابن مسیب اور ابوسلمہ۔ امام صاحب کا مقصود یہ لگتا ہے کہ مجھے سند میں ابوسلمہ کا ذکر تو صحیح طور پر یاد ہے مگر ابن مسیب کے بارے میں شک ہے کہ اس روایت میں وہ مذکور ہیں یا نہیں، اگرچہ دیگر روایات میں ان کا یقیناًً ذکر ہے۔ ممکن ہے جب امام نسائی رحمہ اللہ کے استاد محمد بن رافع نے یہ حدیث بیان کی ہو تو امام صاحب رحمہ اللہ لوگوں کی کثرت یا استاد کی دھیمی آواز کی وجہ سے اچھی طرح نہ سن سکے ہوں۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1974
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1982
´نماز جنازہ میں تکبیروں کی تعداد کا بیان۔`
ابوہریرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں کو نجاشی کی موت کی خبر دی، اور آپ ان کے ساتھ نکلے تو ان کی صف بندی کی، (اور) چار تکبیریں کہیں۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1982]
1982۔ اردو حاشیہ: بعض روایات میں جنازے کی تکبیرات چار سے زائد، یعنی نو تک بھی منقول ہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد بھی بعض صحابہ سے چار سے زائد تکبیریں کہنا ثابت ہے، لہٰذا عمل میں تنوع بہتر ہے، لیکن اگر مذکورہ طریقوں میں سے کسی ایک پر التزام کرنا ہے تو چار پر عمل بہتر اور افضل ہے کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا عام معمول یہی تھا۔ تفصیل و تحقیق کے لیے شیخ البانی رحمہ اللہ کی احکام الجنائز، ص: 146-141 ملاحظہ کی جا سکتی ہے۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1982