صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
The Virtues and Merits of The Companions of The Prophet
23. بَابُ مَنَاقِبُ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
23. باب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کے فضائل۔
(23) Chapter. The merits of Bilal bin Rabah, freed slave of Abu Bakr.
حدیث نمبر: 3755
Save to word اعراب English
حدثنا ابن نمير، عن محمد بن عبيد، حدثنا إسماعيل، عن قيس، ان بلالا، قال لابي بكر:" إن كنت إنما اشتريتني لنفسك فامسكني , وإن كنت إنما اشتريتني لله فدعني وعمل الله".حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، أَنَّ بِلَالًا، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:" إِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِنَفْسِكَ فَأَمْسِكْنِي , وَإِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِلَّهِ فَدَعْنِي وَعَمَلَ اللَّهِ".
ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبید نے کہا، ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، اور ان سے قیس نے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر آپ نے مجھے اپنے لیے خریدا ہے تو پھر اپنے پاس ہی رکھئے اور اگر اللہ کے لیے خریدا ہے تو پھر مجھے آزاد کر دیجئیے اور اللہ کے راستے میں عمل کرنے دیجئیے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Qais: Bilal said to Abu Bakr, "If you have bought me for yourself then keep me (for yourself), but if you have bought me for Allah's Sake, then leave me for Allah's Work."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 5, Book 57, Number 99


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3755 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3755  
حدیث حاشیہ:
ہوایہ تھا کہ بلال ؓ سے آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد صبر نہ ہوسکا، ہر وقت اذان میں آپ کا نام آتا، آپ کی یاد سے قبر شریف کو دیکھ کر زخم تازہ ہوتا۔
اس لیے بلال ؓ مدینہ منورہ سے چلے گئے، چھ مہینے کے بعد آئے تو آنحضرت ﷺ کو خواب میں دیکھا، فرماتے ہیں:
بلال! کیا ظلم ہے، تو نے ہم کو چھوڑ دیا، بلال نے حضرت فاطمہ ؓ کا حال پوچھا، معلوم ہوا کہ انتقال پاگئیں، حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو بلاکر گلے لگایا، خوب روئے، لوگوں نے حسن ؓ سے کہا آپ کہو تو بلال اذان دیں گے۔
انہوں نے فرمائش کی، بلال اذان کے لیے کھڑے ہوئے جب ''اشھد ان محمدا رسول اللہ'' پر پہنچے تو روتے روتے بے ہوش ہوکر گرے، لوگ بھی رونے لگے، نبی کریم ﷺ کی یاد سے ایک کہرام مچ گیا، اللھم صل علیه وبارك وسلم، ہمارے پیرومرشد شیخ احمد مجدد ؒ فرماتے ہیں:
بلال ؓ حبشی تھے۔
اذان میں أشهد کے بدل أسهد کہتے شین کو سین کہتے مگر ان کا أسهد ہم لوگوں کے ہزار بار اشہد پر فضیلت رکھتا تھا۔
وہ عاشق رسول تھے ہم گنہگار نابکار، یا اللہ! بلا ل ؓ کے کفش برداروں ہی میں ہم کو رکھ لے۔
آمین یار ب العالمین (وحیدی)
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3755   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3755  
حدیث حاشیہ:

حضرت بلال ؓ نے یہ پسند کیا کہ اب وہ محض اللہ کے ہوکررہیں گے۔
یہ بہت بڑی خوبی اور فضیلت ہے۔

سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت بلال نے حدیث میں مذکورہ گفتگو خریداری کے وقت کی تھی لیکن طبقات ابن سعد میں ہے کہ حضرت بلال ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا:
افضل عمل اللہ کی راہ میں جہاد کرناہے،اس لیے اب میں جہاد کرنا چاہتا ہوں تو ابوبکر ؓ نے فرمایا:
میں تجھے اللہ واسطہ اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ تم میرے ہاں قیام کرو،چنانچہ حضرت بلال ؓ ان کی وفات تک مدینے میں رک گئے۔
جب حضرت ابوبکر ؓ انتقال کرگئے توحضرت عمر ؓ نے انھیں اجازت دے دی اور علاقہ شام میں چلے گئے،وہاں طاعونِ عمواس میں ان کا انتقال ہوا۔
(فتح الباري: 126/7)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3755   



https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.