صحيح البخاري
كِتَاب فَضَائِلِ الصحابة
کتاب: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب کی فضیلت
23. بَابُ مَنَاقِبُ بِلاَلِ بْنِ رَبَاحٍ مَوْلَى أَبِي بَكْرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا:
باب: ابوبکر رضی اللہ عنہ کے مولیٰ بلال بن رباح رضی اللہ عنہ کے فضائل۔
حدیث نمبر: 3755
حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عُبَيْدٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، عَنْ قَيْسٍ، أَنَّ بِلَالًا، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ:" إِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِنَفْسِكَ فَأَمْسِكْنِي , وَإِنْ كُنْتَ إِنَّمَا اشْتَرَيْتَنِي لِلَّهِ فَدَعْنِي وَعَمَلَ اللَّهِ".
ہم سے ابن نمیر نے بیان کیا، ان سے محمد بن عبید نے کہا، ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، اور ان سے قیس نے کہ بلال رضی اللہ عنہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ سے کہا: اگر آپ نے مجھے اپنے لیے خریدا ہے تو پھر اپنے پاس ہی رکھئے اور اگر اللہ کے لیے خریدا ہے تو پھر مجھے آزاد کر دیجئیے اور اللہ کے راستے میں عمل کرنے دیجئیے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3755 کے فوائد و مسائل
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3755
حدیث حاشیہ:
ہوایہ تھا کہ بلال ؓ سے آنحضرت ﷺ کی وفات کے بعد صبر نہ ہوسکا، ہر وقت اذان میں آپ کا نام آتا، آپ کی یاد سے قبر شریف کو دیکھ کر زخم تازہ ہوتا۔
اس لیے بلال ؓ مدینہ منورہ سے چلے گئے، چھ مہینے کے بعد آئے تو آنحضرت ﷺ کو خواب میں دیکھا، فرماتے ہیں:
بلال! کیا ظلم ہے، تو نے ہم کو چھوڑ دیا، بلال نے حضرت فاطمہ ؓ کا حال پوچھا، معلوم ہوا کہ انتقال پاگئیں، حضرت حسن ؓ اور حضرت حسین ؓ کو بلاکر گلے لگایا، خوب روئے، لوگوں نے حسن ؓ سے کہا آپ کہو تو بلال اذان دیں گے۔
انہوں نے فرمائش کی، بلال اذان کے لیے کھڑے ہوئے جب ''اشھد ان محمدا رسول اللہ'' پر پہنچے تو روتے روتے بے ہوش ہوکر گرے، لوگ بھی رونے لگے، نبی کریم ﷺ کی یاد سے ایک کہرام مچ گیا، اللھم صل علیه وبارك وسلم، ہمارے پیرومرشد شیخ احمد مجدد ؒ فرماتے ہیں:
بلال ؓ حبشی تھے۔
اذان میں أشهد کے بدل أسهد کہتے شین کو سین کہتے مگر ان کا أسهد ہم لوگوں کے ہزار بار اشہد پر فضیلت رکھتا تھا۔
وہ عاشق رسول تھے ہم گنہگار نابکار، یا اللہ! بلا ل ؓ کے کفش برداروں ہی میں ہم کو رکھ لے۔
آمین یار ب العالمین (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3755
الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3755
حدیث حاشیہ:
1۔
حضرت بلال ؓ نے یہ پسند کیا کہ اب وہ محض اللہ کے ہوکررہیں گے۔
یہ بہت بڑی خوبی اور فضیلت ہے۔
2۔
سیاق سے معلوم ہوتا ہے کہ حضرت بلال نے حدیث میں مذکورہ گفتگو خریداری کے وقت کی تھی لیکن طبقات ابن سعد میں ہے کہ حضرت بلال ؓ نے حضرت ابوبکر ؓ سے کہا:
افضل عمل اللہ کی راہ میں جہاد کرناہے،اس لیے اب میں جہاد کرنا چاہتا ہوں تو ابوبکر ؓ نے فرمایا:
میں تجھے اللہ واسطہ اور اپنے حق کا واسطہ دے کر کہتا ہوں کہ تم میرے ہاں قیام کرو،چنانچہ حضرت بلال ؓ ان کی وفات تک مدینے میں رک گئے۔
جب حضرت ابوبکر ؓ انتقال کرگئے توحضرت عمر ؓ نے انھیں اجازت دے دی اور علاقہ شام میں چلے گئے،وہاں طاعونِ عمواس میں ان کا انتقال ہوا۔
(فتح الباري: 126/7)
هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3755