حدثنا مسدد، حدثنا عبد الواحد، حدثنا حبيب بن ابي عمرة، قال: حدثتنا عائشة بنت طلحة، عن عائشة ام المؤمنين رضي الله عنها، قالت: قلت:" يا رسول الله، الا نغزو ونجاهد معكم؟ فقال: لكن احسن الجهاد واجمله الحج حج مبرور"، فقالت عائشة: فلا ادع الحج بعد إذ سمعت هذا من رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَاحِدِ، حَدَّثَنَا حَبِيبُ بْنُ أَبِي عَمْرَةَ، قَالَ: حَدَّثَتْنَا عَائِشَةُ بِنْتُ طَلْحَةَ، عَنْ عَائِشَةَ أُمِّ الْمُؤْمِنِين رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نَغْزُو وَنُجَاهِدُ مَعَكُمْ؟ فَقَالَ: لَكِنَّ أَحْسَنَ الْجِهَادِ وَأَجْمَلَهُ الْحَجُّ حَجٌّ مَبْرُورٌ"، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: فَلَا أَدَعُ الْحَجَّ بَعْدَ إِذْ سَمِعْتُ هَذَا مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدالواحد نے بیان کیا، ان سے حبیب بن عمرہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا مجھ سے عائشہ بنت طلحہ نے بیان کیا اور ان سے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا نے بیان کیا کہ میں نے پوچھا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! ہم بھی کیوں نہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ جہاد اور غزووں میں جایا کریں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم لوگوں کے لیے سب سے عمدہ اور سب سے مناسب جہاد حج ہے، وہ حج جو مقبول ہو۔ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی تھیں کہ جب سے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ ارشاد سن لیا ہے حج کو میں کبھی چھوڑنے والی نہیں ہوں۔
Narrated Aisha (mother of the faithful believers): I said, "O Allah's Apostle! Shouldn't we participate in Holy battles and Jihad along with you?" He replied, "The best and the most superior Jihad (for women) is Hajj which is accepted by Allah." `Aisha added: Ever since I heard that from Allah's Apostle I have determined not to miss Hajj.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 29, Number 84
مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 1861
حدیث حاشیہ: آنحضرت ﷺ کا مقصد تھا کہ جہاد کے لیے نکلنا تم پر واجب نہیں جیسے مردوں پر واجب ہے۔ اس حدیث کا یہ مطلب نہیں ہے کہ عورتیں مجاہدین کے ساتھ نہ جائیں۔ بلکہ جاسکتی ہیں کیوں کہ ام عطیہ ؓ کی حدیث میں ہے کہ ہم جہاد میں نکلتے تھے اور زخمیوں کی دوا وغیرہ کرتے تھے اور آپ ﷺ نے ایک عورت کو بشارت دی تھی کہ وہ مجاہدین کے ساتھ شہید ہوگی۔ (وحیدی)
صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 1861