حدثنا محمد بن المثنى قال: حدثنا يحيى بن كثير العنبري ابو غسان، قال: حدثنا شعبة، عن عمرو بن مرة، عن ابي البختري، ان العباس، وعليا، جاءا إلى عمر يختصمان يقول كل واحد منهما لصاحبه: انت كذا، انت كذا، فقال عمر، لطلحة، والزبير، وعبد الرحمن بن عوف، وسعد: انشدكم بالله اسمعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «كل مال نبي صدقة، إلا ما اطعمه، إنا لا نورث؟» وفي الحديث قصةحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ كَثِيرٍ الْعَنْبَرِيُّ أَبُو غَسَّانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ مُرَّةَ، عَنْ أَبِي الْبَخْتَرِيِّ، أَنَّ الْعَبَّاسَ، وَعَلِيًّا، جَاءَا إِلَى عُمَرَ يَخْتَصِمَانِ يَقُولُ كُلُّ وَاحِدٍ مِنْهُمَا لِصَاحِبِهِ: أَنْتَ كَذَا، أَنْتَ كَذَا، فَقَالَ عُمَرُ، لِطَلْحَةَ، وَالزُّبَيْرِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، وَسَعْدٍ: أَنْشُدُكُمْ بِاللَّهِ أَسَمِعْتُمْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «كُلُّ مَالِ نَبِيٍّ صَدَقَةٌ، إِلَّا مَا أَطْعَمَهُ، إِنَّا لَا نُورَثُ؟» وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ
ابوالبختری رحمہ اللہ فرماتے ہیں، سیدنا عباس اور سیدنا علی المرتضی رضی اللہ عنہما دونوں اپنا جھگڑا لے کر امیر المؤمنین سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس آئے، دونوں ہی ایک دوسرے پر بےنظمی کا الزام لگا رہے تھے کہ تو ایسا ہے تو ایسا ہے۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے طلحہ، زبیر، عبدالرحمٰن بن عوف اور سعد رضی اللہ عنہم سے فرمایا: میں تمہیں اللہ کی قسم دیتا ہوں، کیا تم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا نہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”نبی کا تمام مال صدقہ ہوتا ہے مگر وہ جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اہل کو کھلا دیا۔ یقیناً ہم کسی کو اپنا وارث نہیں بناتے۔“ اس حدیث میں ایک لمبا واقعہ بھی ہے۔
تخریج الحدیث: «حسن» : اس روایت کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے، کیونکہ ابوالبختری رحمہ اللہ نے مذکورہ صحابہ میں سے کسی سے ملاقات نہیں کی۔ آنے والی حدیث (403) اور حدیث نمبر 405 اس کے صحیح شواہد ہیں، جن کے ساتھ یہ روایت بھی حسن یا صحیح ہے۔ نیز دیکھئے السلسلۃ الصحیحہ للشیخ الالبانی رحمہ اللہ (2038)