حدثنا الحسن بن علي الخلال، قال: حدثنا بشر بن عمر قال: سمعت مالك بن انس، عن الزهري، عن مالك بن اوس بن الحدثان قال: دخلت على عمر فدخل عليه عبد الرحمن بن عوف، وطلحة، وسعد، وجاء علي، والعباس، يختصمان، فقال لهم عمر: انشدكم بالذي بإذنه تقوم السماء والارض، اتعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لا نورث، ما تركناه صدقة» فقالوا: اللهم نعم وفي الحديث قصة طويلةحَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، قَالَ: حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ قَالَ: سَمِعْتُ مَالِكَ بْنَ أَنَسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ مَالِكِ بْنِ أَوْسِ بْنِ الْحَدَثَانِ قَالَ: دَخَلْتُ عَلَى عُمَرَ فَدَخَلَ عَلَيْهِ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَطَلْحَةُ، وَسَعْدٌ، وَجَاءَ عَلِيٌّ، وَالْعَبَّاسُ، يَخْتَصِمَانِ، فَقَالَ لَهُمْ عُمَرُ: أَنْشُدُكُمْ بِالَّذِي بِإِذْنِهِ تَقُومُ السَّمَاءُ وَالْأَرْضُ، أَتَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَا نُورَثُ، مَا تَرَكْنَاهُ صَدَقَةٌ» فَقَالُوا: اللَّهُمَّ نَعَمْ وَفِي الْحَدِيثِ قِصَّةٌ طَوِيلَةٌ
مالک بن اوس بن حدثان رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس گیا تو وہاں سیدنا عبدالرحمان بن عوف، سیدنا طلحہ اور سیدنا سعد رضی اللہ عنہم اجمعین بھی آ گئے۔ اتنے میں سیدنا علی المرتضیٰ اور سیدنا عباس رضی اللہ عنہما بھی آپس میں جھگڑا کرتے ہوئے وہاں پہنچے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ان سے پوچھا: میں تمہیں اس ذات کی قسم دے کر پوچھتا ہوں جس کے حکم سے آسمان و زمین قائم ہیں، کیا تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد جانتے ہو کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ ہم (انبیاء کی جماعت) کسی کو وارث نہیں بناتے، ہم جو کچھ چھوڑ جاتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے۔ ان حضرات نے جواب دیا، جی ہاں۔ اس حدیث میں ایک لمبا قصہ بھی مذکور ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح» : «صحيح بخاري (3094)، صحيح مسلم (1757)»