433- وبه: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”بينما رجل يمشي بطريق إذ وجد غصن شوك على الطريق فاخره، فشكر الله له فغفر له. وقال: الشهداء خمسة: المطعون والمبطون والغرق وصاحب الهدم والشهيد فى سبيل الله. وقال: لو يعلم الناس ما فى النداء والصف الاول ثم لم يجدوا إلا ان يستهموا، عليه لاستهموا ولو يعلمون ما فى التهجير لاستبقوا إليه ولو يعلمون ما فى العتمة والصبح لآتوهما ولو حبوا.“433- وبه: أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ”بينما رجل يمشي بطريق إذ وجد غصن شوك على الطريق فأخره، فشكر الله له فغفر له. وقال: الشهداء خمسة: المطعون والمبطون والغرق وصاحب الهدم والشهيد فى سبيل الله. وقال: لو يعلم الناس ما فى النداء والصف الأول ثم لم يجدوا إلا أن يستهموا، عليه لاستهموا ولو يعلمون ما فى التهجير لاستبقوا إليه ولو يعلمون ما فى العتمة والصبح لآتوهما ولو حبوا.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ایک آدمی ایک راستے پر چل رہا تھا کہ اس نے راستے پر کانٹوں والی ٹہنی دیکھی تو اسے راستے سے ہٹا دیا۔ اللہ نے اس کی قدر دانی کی اور اسے بخش دیا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”پانچ قسم کے لوگ شہید ہیں: طاعون سے مرنے والا، پیٹ کی بیماری سے مرنے والا، ڈوب کر مرنے والا، مکان گرنے سے مرنے والا اور اللہ کے راستے میں شہید ہونے والا۔“ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر لوگوں کو علم ہوتا کہ اذان اور پہلی صف میں کیا (ثواب) ہے، پھر وہ قرعہ اندازی کے سوا کوئی چارہ نہ پاتے تو قرعہ اندازی کرتے۔ اور اگر وہ جانتے کہ ظہر کی نماز کے لئے جلدی آنے میں کتنا (ثواب) ہے تو ایک دوسرے سے سبقت لے جانے کی کوشش کرتے اور اگر وہ جانتے کہ عشاء اور صبح کی نماز میں کیا (ثواب) ہے تو ضرور آتے اگرچہ انہیں گھٹنوں کے بل گھسٹ کر آنا پڑتا۔“
इसी सनद के साथ (हज़रत अबु हुरैरा रज़ि अल्लाहु अन्ह से) रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “एक आदमी एक रास्ते पर चल रहा था कि उस ने रास्ते पर कांटों वाली टहनी देखी तो उसे रास्ते से हटा दिया। अल्लाह ने उसे क्षमा कर दिया।” और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “पांच तरह के लोग शहीद हैं ! ताऊन यानि महामारी से मरने वाला, पेट की बिमारी से मरने वाला, डूब कर मरने वाला, मकान गिरने से मरने वाला और अल्लाह के रास्ते में शहीद होने वाला।” और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अगर लोगों को जानकारी होती कि अज़ान और पहली सफ़ में क्या (सवाब) है, फिर वह क़ुरआ अंदाज़ी के सिवा कोई चारा न पाते तो क़ुरआ अंदाज़ी करते। और अगर वह जानते कि ज़ोहर की नमाज़ के लिए जल्दी आने में कितना (सवाब) है तो एक दूसरे से बढ़त ले जाने की कोशिश करते और अगर वह जानते कि इशा और सुबह की नमाज़ में किया (सवाब) है तो ज़रूर आते चाहे उन्हें घुटनों के बल घिसट कर आना पड़ता।”
تخریج الحدیث: «433- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 131/1 ح 291، ك 8 ب 2 ح 6) التمهيد 11/22، الاستذكار: 260، 261، و أخرجه البخاري (652-654) ومسلم (1914، 437) من حديث مالك به ببعض الاختلاف.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 72 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 72
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 652، 654، ومسلم 1914، 437، من حديث مالك به ببعض الاختلاف]
تفقه: ➊ راستے سے تکلیف دہ چیزوں کو دور کرنا تاکہ لوگ ہر قسم کی ایذا سے محفوظ رہیں، ایسا عمل ہے جو جنت میں داخلے کا سبب ہے۔ ➋ صرف میدانِ جنگ میں قتل ہونے والا ہی شہید نہیں ہوتا بلکہ طاعون، پیٹ کی بیماری، پانی میں ڈوبنے اور مکان گرنے سے مرنے والا بھی شہید ہے بشرطیکہ اس کا عقیدہ اور اعمال صحیح ہوں۔ نیز دیکھئے: الموطأ ح301 ➌ اذان کہنے کی بڑی فضیلت ہے۔ ➍ اگلی صف میں فرض نماز پڑھنے کا ثواب زیادہ ہوتا ہے۔ ➎ عشاء اور صبح کی نمازیں باجماعت پڑھنے کا خاص اہتمام کرنا چاہئے۔ ➏ سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے مسجد میں فرمایا: جو شخص عشاء کی نماز میں حاضر ہو تو گویا اس نے آدھی رات قیام کیا اور جو صبح کی نماز میں حاضر ہوا تو گویا اس نے ساری رات قیام کیا۔ [الموطأ 1/132 ح 293 ملخصاً وسنده صحيح، صحيح مسلم: 656، دارالسلام: 1491، مرفوعاً] ➐ نیکی کے کاموں سے گناہ معاف ہو جاتے ہیں۔ ➑ نیکی کے کسی کام کو بھی حقیر نہیں سمجھنا چاہئے۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 433