519- وعن يزيد بن خصيفة ان عمرو بن عبد الله بن كعب السلمي اخبره ان نافع بن جبير بن مطعم اخبره عن عثمان بن ابى العاص الثقفي انه اتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عثمان: وبي وجع قد كاد يهلكني. قال: فقال لي: ”امسح بيمينك سبع مرات، وقل: اعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما اجد“ قال: ففعلت ذلك، فاذهب الله ما كان بي، فلم ازل آمر به اهلي وغيرهم.519- وعن يزيد بن خصيفة أن عمرو بن عبد الله بن كعب السلمي أخبره أن نافع بن جبير بن مطعم أخبره عن عثمان بن أبى العاص الثقفي أنه أتى رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال عثمان: وبي وجع قد كاد يهلكني. قال: فقال لي: ”امسح بيمينك سبع مرات، وقل: أعوذ بعزة الله وقدرته من شر ما أجد“ قال: ففعلت ذلك، فأذهب الله ما كان بي، فلم أزل آمر به أهلي وغيرهم.
سیدنا عثمان بن ابی العاص الثقفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور کہا: مجھے ایسی تکلیف ہے جو قریب ہے کہ مجھے ہلاک کر دے۔ وہ فرماتے ہیں کہ مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنا دایاں ہاتھ (بیماری والی جگہ پر) پھیرو اور سات دفعہ کہو: «أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ، مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ» میں اللہ کی عزت اور قدرت کے ساتھ پناہ چاہتا ہوں اس شر سے جسے میں پاتا ہوں۔“، انہوں نے کہا کہ میں نے ایسا کیا تو اللہ نے میری تکلیف دور فرما دی۔ میں مسلسل اپنے گھر والوں اور دوسرے لوگوں کو اسی کا حکم دیتا ہوں۔
हज़रत उस्मान बिन अबी अलआस अल-सक़फ़ी रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि वह रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम के पास गए और कहा ! मुझे ऐसी तकलीफ़ है जो हो सकता है कि मुझे हलाक कर दे। वह कहते हैं कि मुझ से रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “अपना दायाँ हाथ (बिमारी वाली जगह पर) फेरो और सात दफ़ा कहो “आऊज़ु बि-इज़्ज़तिल्लाहि व क़ुदरतिहि मिन शर्र मा अजिदु” « أَعُوذُ بِعِزَّةِ اللَّهِ وَقُدْرَتِهِ, مِنْ شَرِّ مَا أَجِدُ » मैं अल्लाह की इज़्ज़त और क़ुदरत के साथ शरण चाहता हूँ उस बुराई से जिसे में पाता हूँ।”, उन्हों ने कहा कि मैं ने ऐसा किया तो अल्लाह ने मेरी तकलीफ़ दूर कर दी। मैं सदा अपने घर वालों और दूसरे लोगों को इसी का हुक्म देता हूँ।
تخریج الحدیث: «519- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 942/2 ح 1818، ك 50 ب4 ح 9) التمهيد 29/23، الاستذكار: 1753، و أخرجه أبوداود (3891) و الترمذي (2080) من حديث مالك به وقال الترمذي: ”هذا حديث حسن صحيح“ ورواه مسلم (2202) من حديث نافع بن جبير به، من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: ”عمر بن عبد الله۔۔۔“!»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 457 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 457
تخریج الحدیث: [الموطأ رواية يحيٰي بن يحيٰي 942/2 ح 1818، ك 50 ب4 ح 9، التمهيد 29/23، الاستذكار: 1753 و أخرجه أبوداود 3891، و الترمذي 2080، من حديث مالك به وقال الترمذي: ”هذا حديث حسن صحيح“ ورواه مسلم 2202، من حديث نافع بن جبير به من رواية يحيي بن يحيي وجاء فى الأصل: ”عُمَرَ بْنَ عَبْدِ اللهِ“!]
تفقه: ➊ بیماری کا علاج کرانا سنت سے ثابت ہے لیکن اللہ تعالیٰ سے دعا بھی کرتے رہنا چاہئے کیونکہ بیماری سے شفا دینے والا وہی ہے۔ ➋ بیماری کے علاج کے لئے حیکم، طبیب اور ڈاکٹر کے پاس جانا اور اسی طرح مسنون اور غیر شرکیہ و غیر بدعیہ اذکار پڑھنے والے کے پاس جانا صحیح ہے۔ ➌ اللہ تعالیٰ کی صفات مخلوق نہیں ہیں کیونکہ ان کے ساتھ اللہ کی پناہ مانگنا جائز ہے جبکہ مخلوق کے ساتھ اللہ کی پناہ مانگنا جائز نہیں ہے۔ دیکھئے: [التمهيد 29/23] ➍ دم اور دعا کے ذریعے سے اگر اللہ تعالیٰ چاہے تو مصیبتیں دور فرما دیتا ہے۔ ➎ اللہ تعالیٰ پر ہر وقت یقین کامل اور ایمان رکھنا چاہئے۔ ➏ ایسے عامل حضرات کے لئے لمحۂ فکریہ ہے جو لوگوں کو اپنا مرید بنانے کے چکر مین رہتے ہیں، انہیں چاہئے کہ عوام کو مسنون دم و اذکار سکھائیں تاکہ لوگ کتاب و سنت پر گامزن رہیں۔
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 519