موطا امام مالك رواية ابن القاسم کل احادیث 657 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية ابن القاسم
मुवत्ता इमाम मलिक रवायात इब्न अल-क़ासिम
حج کے مسائل
हज्ज के मसले
18. حالت احرام میں ممنوع کام
“ एहराम की हालत में मना किये गए काम ”
حدیث نمبر: 316
Save to word مکررات اعراب Hindi
284- وبه: انه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بزعفران او ورس وقال: ”من لم يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين.“284- وبه: أنه قال: نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم أن يلبس المحرم ثوبا مصبوغا بزعفران أو ورس وقال: ”من لم يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما أسفل من الكعبين.“
اور اسی سند کے ساتھ (سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے) روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام پہننے والے کو ایسا کپڑا پہننے سے منع فرمایا ہے جسے زعفران یا (خوش بودار بوٹی) ورس سے رنگا گیا ہو۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے پاس کھلے جوتے (چپل) نہ ہوں تو وہ موزے (اور بوٹ) پہن لے اور انہیں ٹخنون سے نیچے کاٹ دے۔
इसी सनद के साथ (हज़रत इब्न उमर रज़ि अल्लाहु अन्हुमा से) रिवायत है कि रसूल अल्लाह सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने एहराम पहनने वाले को ऐसा कपड़ा पहनने से मना किया है जिसे ज़ाअफ़रान या (ख़ुश बुदार बूटी) वर्स से रंगा गया हो। और आप सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम ने फ़रमाया ! “जिस के पास खुले जूते (चप्पल) न हों तो वह मोज़े (और बूट) पहन ले और उन्हें टख़नों से नीचे काट दे।”

تخریج الحدیث: «284- متفق عليه، الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 325/1 ح 725، ك 20 ب 4 ح 9) التمهيد 29/17، الاستذكار: 674، و أخرجه البخاري (5852) و مسلم (1177/3) من حديث مالك به.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح

   صحيح البخاري5852عبد الله بن عمرمن لم يجد نعلين فليلبس خفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   صحيح مسلم2793عبد الله بن عمرمن لم يجد نعلين فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   سنن النسائى الصغرى2681عبد الله بن عمرإذا لم يجد المحرم النعلين فليلبس الخفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   سنن ابن ماجه2932عبد الله بن عمرمن لم يجد نعلين فليلبس خفين وليقطعهما أسفل من الكعبين
   موطا امام مالك رواية ابن القاسم316عبد الله بن عمرمن لم يجد نعلين فليلبس خفين، وليقطعهما اسفل من الكعبين

موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 316 کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 316  
تخریج الحدیث: [وأخرجه البخاري 5852، ومسلم 3/1177، من حديث مالك به]
تفقه:
➊ حالتِ احرام میں خوشبودار کپڑا پہننا ممنوع ہے اور خوشبو لگانا بھی جائز نہیں ہے۔
➋ حالت احرام میں جوتوں کے بجائے کھلے چپل پہننے چاہئیں۔
   موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 284   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2681  
´موزوں کو کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کرنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں آپ نے فرمایا: جب محرم جوتے نہ پائے تو موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے۔‏‏‏‏ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2681]
اردو حاشہ:
تفصیل کے لیے دیکھیے، حدیث: 2672۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2681   

  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2932  
´تہ بند اور جوتا نہ ہو تو محرم پاجامہ اور موزے پہن لے۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو جوتے نہ پائے تو وہ موزے پہن لے، اور انہیں کاٹ کر ٹخنوں سے نیچے کر لے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب المناسك/حدیث: 2932]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
مرد کے لیے سلا ہوا کپڑا پہننا منع ہے البتہ مجبوری کی حالت میں شلوار یا پاجامہ پہننا جائز ہے۔

(2)
احرام کی حالت میں چمڑے کے موزے پہننا بھی جائز نہیں لیکن جس کے پاس جوتے نہ ہوں وہ پہن سکتا ہے۔

(3)
علامہ البانی رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر سعودی علماء کی رائے یہ ہے کہ اگر جوتے نہ پہننے کی وجہ سے موزے پہننے پڑیں تو انھیں کاٹنا ضروری نہیں کیونکہ کاٹنے کا حکم مدینے میں دیا گیا تھا بعد میں سفر حج کے دوران میں نبی ﷺ نے ایسی صورت میں موزے پہننے کی اجازت دی اور کاٹنے کا حکم نہیں دیا حالانکہ اس موقع پر بہت سے ایسے افراد موجود تھے جنہوں نے مدینے میں رسول اللہﷺ سے موزے کاٹنے کا حکم نہیں سنا تھا۔
اگر کاٹنا ضروری ہوتا تو رسول اللہﷺ اس وقت ضرور وضاحت فرما دیتے۔ (فتاوي اسلاميه: 311/2 مطبوعه دار السلام)
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2932   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.