509- مالك عن يحيى بن سعيد عن واقد بن سعد بن معاذ عن نافع بن جبير ابن مطعم عن مسعود بن الحكم عن على ابن ابى طالب رضى الله عنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقوم فى الجنائز، ثم جلس بعد.509- مالك عن يحيى بن سعيد عن واقد بن سعد بن معاذ عن نافع بن جبير ابن مطعم عن مسعود بن الحكم عن على ابن أبى طالب رضى الله عنه أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يقوم فى الجنائز، ثم جلس بعد.
سیدنا علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جنازے (دیکھ کر) کھڑے ہو جاتے تھے پھر آپ (جنازہ دیکھنے کے باوجود) بیٹھے رہتے تھے۔
हज़रत अली बिन अबी तालिब रज़ि अल्लाहु अन्ह से रिवायत है कि नबी सल्लल्लाहु अलैहि वसल्लम जनाज़े (देख कर) खड़े हो जाते थे फिर आप (जनाज़ा देखने पर भी) बैठे रहते थे।
تخریج الحدیث: «509- الموطأ (رواية يحييٰي بن يحييٰي 232/2 ح 552، ك 16 ب 11 ح 33) التمهيد 260/23، الاستذكار: 506، و أخرجه أبوداود (3175) من حديث مالك به، ومسلم (962) من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به.»
قال الشيخ زبير على زئي: سنده صحيح
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم کی حدیث نمبر 238 کے فوائد و مسائل
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 238
تخریج الحدیث: [وأخرجه أبوداود 3175، من حديث مالك به، ومسلم 962، من حديث يحيي بن سعيد الانصاري به]
تفقه: ➊ معلوم ہوا کہ جنازہ گزرنے پر کھڑا ہونے والا حکم منسوخ ہے۔ دیکھئے حافظ ابن الجوزی (متوفی 597ھ) کی کتاب: [اعلام العالم بعد رسوخه بحقائق ناسخ الحديث ومنسوخه ص 297] ➋ سیدنا ابوامامہ بن سہل بن حنیف رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ہم جنازوں میں حاضر ہوتے تو کوئی آدی بھی اجازت کے بغیرنہیں بیٹھتا تھا۔ [الموطأ 233/1ح 55 وسنده صحيح] ● ابوحازم سلمان الشجعی رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں حسن بن علی، ابو ہریرہ اور ابن الزبیر (رضی اللہ عنہم) کے ساتھ پیدل چل رہا تھا، وہ جب قبر کے پاس پہنچے تو کھڑے باتیں کرتے رہے پھر جب جنازہ رکھ دیا گیا تو بیٹھ گئے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 309/3 ح 11516، وسنده صحيح] ● سمعان ابویحییٰ (قابل اعتماد راوی) سے روایت ہے کہ میں نے ابن عمر (رضی اللہ عنہ) اور ایک آدمی کو دیکھا، وہ جنازہ رکھنے سے پہلے بیٹھ جاتے تھے۔ [مصنف ابن ابي شيبه 310/3 ح 11519، وسنده صحيح]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 509