(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا يحيى بن سعيد، عن المثنى بن سعيد، عن قتادة، عن عبد الله بن بريدة، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " المؤمن يموت بعرق الجبين ". قال: وفي الباب، عن ابن مسعود. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، وقد قال بعض اهل العلم: لا نعرف لقتادة سماعا من عبد الله بن بريدة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ الْمُثَنَّى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمُؤْمِنُ يَمُوتُ بِعَرَقِ الْجَبِينِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ: لَا نَعْرِفُ لِقَتَادَةَ سَمَاعًا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ.
بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن پیشانی کے پسینہ کے ساتھ مرتا ہے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں ابن مسعود رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے، ۳- بعض اہل علم کہتے ہیں کہ ہمیں عبداللہ بن بریدہ سے قتادہ کے سماع کا علم نہیں ہے۔
وضاحت: ۱؎: یعنی مومن موت کی شدت سے دو چار ہوتا ہے تاکہ یہ اس کے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بن جائے، (شدت کے وقت آدمی کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے) یا یہ مطلب ہے کہ موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ رزق حلال اور ادائیگی فرائض میں اس قدر مشغول رہتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ سے تر رہتی ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 5 (1829)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 5 (1552)، مسند احمد (5/350، 357، 360)، (تحفة الأشراف: 1992) (صحیح)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 982
اردو حاشہ: 1؎: یعنی مومن موت کی شدت سے دوچار ہوتا ہے تاکہ یہ اس کے گناہوں کی بخشش کا ذریعہ بن جائے، (شدت کے وقت آدمی کی پیشانی پر پسینہ آ جاتا ہے) یا یہ مطلب ہے کہ موت اسے اچانک اس حال میں پا لیتی ہے کہ وہ رزق حلال اور ادائیگی فرائض میں اس قدر مشغول رہتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ سے تر رہتی ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 982
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 427
´مومن کی موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ آنا` ”. . . رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کی موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ رونما ہو جاتا ہے . . .“[بلوغ المرام /كتاب الجنائز/حدیث: 427]
لغوی تشریح: «بِعَرَقِ الْجَبِينِ» عرق کی ”عین“ اور ”را“ دونوں پر فتحہ ہے۔ معنی ہیں: پسینہ یعنی وہ اپنی جو محنت و مشقت یا گرمی و حرارت کی وجہ سے جسم سے خارج ہوتا ہے۔ ایک قول کے مطابق اس حدیث سے مراد یہ ہے کہ مومن کے گناہوں کی تطہیر کے لیے موت کے وقت اس کی پیشانی پر پسینہ رونما ہوتا ہے۔ اور ایک قول یہ بھی ہے کہ اس میں کنایہ کیا گیا ہے اور یہ بتانا مقصود ہے کہ مومن طلب حلال، صوم و صلاۃ کی ادائیگی اور احکام شرعیہ پر محافظت کے سلسلے میں محنت و مشقت اور کدوکاوش میں لگا رہتا ہے یہاں تک کہ موت واقع ہو جاتی ہے۔
428
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 427
فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1829
´مومن کے مرنے کی نشانی۔` بریدہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے“۱؎۔ [سنن نسائي/كتاب الجنائز/حدیث: 1829]
1829۔ اردو حاشیہ: ”پیشانی کا پسینہ“ جبین عربی زبان میں پیشانی کے اطراف کو کہتے ہیں مگر یہاں پوری پیشانی مراد ہے کیونکہ پسینہ پیشانی پر زیادہ آتا ہے۔ اس حدیث میں مومن کی موت کی نشانی پیشانی کا پسینہ بتلایا گیا ہے۔ یا تو یہ پسینہ نزع روح کی شدت کی بنا پر ہوتا ہے تاکہ اس کے باقی گناہ بھی اس شدت کے بدلے میں معاف ہو جائیں اور وہ پاک صاف ہو کر فوت ہو۔ یا یہ پسینہ اس شرمندگی کا نتیجہ ہے جو مومن کواللہ کی ملاقات کے تصور سے لاحق ہوتی ہیں کہ میں گناہوں کے ساتھ اللہ تعالیٰ کو کیسے ملوں گا؟ ظاہر ہے ایسا تصور مومن ہی کر سکتا ہے۔ منافق تو اس وقت بھی دنیا کے فکر و غم میں مدہوش ہوتا ہے۔ پسینے کی کوئی اور وجہ بھی ہو سکتی ہے جسے ہم نہیں سمجھ سکتے۔ بہرصورت یہ مومن کی نشانی ہے۔ بعض حضرات نے اسے شدت سے استعارہ قرار دیا ہے، یعنی مومن مشقت و محنت کرتا کرتا فوت ہوتا ہے۔ یا تو نیکی کے لیے یا رزق کے لیے، یعنی مومن آرام و راحت سے زندگی گزارتا بلکہ کام کرتا رہتا ہے۔ کبھی دین کا، کبھی دنیا کا۔ واللہ أعلم۔
سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1829
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث1452
´مومن کو موت کی سختی پر اجر و ثواب حاصل ہوتا ہے۔` بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مومن ایسی حالت میں مرتا ہے کہ اس کی پیشانی پسینہ آلود ہوتی ہے“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الجنائز/حدیث: 1452]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل:
(1)(جبین) کاترجمہ عام طور پر پیشانی کیاجاتا ہے۔ لیکن حافظ صلاح الدین یوسف رحمۃ اللہ علیہ نے تفسیر احسن البیان میں سورہ صافات آیت 103 کی تفسیر میں لکھا ہے۔ ہر انسان کے چہرے پر دو جبینیں (دایئں اور بایئں) ہوتی ہیں۔ اوردرمیان میں پیشانی (جبھۃ) ہے۔
(2) جبین کے پسینے کا ایک مطلب تو یہ بیان کیا گیا ہے۔ کہ مومن پر موت کی سختی کی وجہ سے اسے پسینہ آ جاتا ہے۔ ایک مطلب یہ بیان کیا گیا ہے کہ اسے بہت زیادہ سختی نہیں ہوتی۔ بلکہ محض پسینہ آنے جیسی مشقت ہوتی ہے۔ یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے کہ مومن حلال کی کمائی کے لئے کوشش اور محنت کرتے ہوئے۔ یا زیادہ سے زیادہ نیکیاں کمانے کی کوشش کرتے ہوئے دوڑ دھوپ کرتا رہتا ہے۔ حتیٰ کہ اس کا آخری وقت آ جاتا ہے۔ واللہ أعلم
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 1452