سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
38. باب مَا جَاءَ أَنَّهُ يَبْدَأُ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَةِ
38. باب: سعی کی شروعات مروہ کے بجائے صفا سے کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Beginning With As-Safa Before Al-Marwah
حدیث نمبر: 862
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان بن عيينة، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " حين قدم مكة طاف بالبيت سبعا واتى المقام فقرا: " واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125 " فصلى خلف المقام، ثم اتى الحجر فاستلمه، ثم قال: " نبدا بما بدا الله به "، فبدا بالصفا وقرا: " إن الصفا والمروة من شعائر الله سورة البقرة آية 158 ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم انه يبدا بالصفا قبل المروة، فإن بدا بالمروة قبل الصفا لم يجزه وبدا بالصفا، واختلف اهل العلم فيمن طاف بالبيت، ولم يطف بين الصفا، والمروة حتى رجع، فقال بعض اهل: العلم إن لم يطف بين الصفا، والمروة حتى خرج من مكة، فإن ذكر وهو قريب منها رجع فطاف بين الصفا، والمروة، وإن لم يذكر حتى اتى بلاده اجزاه وعليه دم، وهو قول سفيان الثوري , وقال بعضهم: إن ترك الطواف بين الصفا، والمروة حتى رجع إلى بلاده فإنه لا يجزيه، وهو قول الشافعي، قال: الطواف بين الصفا، والمروة واجب لا يجوز الحج إلا به.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " حِينَ قَدِمَ مَكَّةَ طَافَ بِالْبَيْتِ سَبْعًا وَأَتَى الْمَقَامَ فَقَرَأَ: " وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125 " فَصَلَّى خَلْفَ الْمَقَامِ، ثُمَّ أَتَى الْحَجَرَ فَاسْتَلَمَهُ، ثُمَّ قَالَ: " نَبْدَأُ بِمَا بَدَأَ اللَّهُ بِهِ "، فَبَدَأَ بِالصَّفَا وَقَرَأَ: " إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَةَ مِنْ شَعَائِرِ اللَّهِ سورة البقرة آية 158 ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ أَنَّهُ يَبْدَأُ بِالصَّفَا قَبْلَ الْمَرْوَةِ، فَإِنْ بَدَأَ بِالْمَرْوَةِ قَبْلَ الصَّفَا لَمْ يُجْزِهِ وَبَدَأَ بِالصَّفَا، وَاخْتَلَفَ أَهْلُ الْعِلْمِ فِيمَنْ طَافَ بِالْبَيْتِ، وَلَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى رَجَعَ، فَقَالَ بَعْضُ أَهْلِ: الْعِلْمِ إِنْ لَمْ يَطُفْ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى خَرَجَ مِنْ مَكَّةَ، فَإِنْ ذَكَرَ وَهُوَ قَرِيبٌ مِنْهَا رَجَعَ فَطَافَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ، وَإِنْ لَمْ يَذْكُرْ حَتَّى أَتَى بِلَادَهُ أَجْزَأَهُ وَعَلَيْهِ دَمٌ، وَهُوَ قَوْلُ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ , وقَالَ بَعْضُهُمْ: إِنْ تَرَكَ الطَّوَافَ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ حَتَّى رَجَعَ إِلَى بِلَادِهِ فَإِنَّهُ لَا يُجْزِيهِ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ، قَالَ: الطَّوَافُ بَيْنَ الصَّفَا، وَالْمَرْوَةِ وَاجِبٌ لَا يَجُوزُ الْحَجُّ إِلَّا بِهِ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم جس وقت مکہ آئے تو آپ نے بیت اللہ کے سات چکر لگائے اور یہ آیت پڑھی: «‏‏‏‏(واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى» مقام ابراہیم کو مصلی بناؤ یعنی وہاں نماز پڑھو (البقرہ: ۱۲۵)، پھر مقام ابراہیم کے پیچھے نماز پڑھی، پھر حجر اسود کے پاس آئے اور اس کا استلام کیا پھر فرمایا: ہم (سعی) اسی سے شروع کریں گے جس سے اللہ نے شروع کیا ہے۔ چنانچہ آپ نے صفا سے سعی شروع کی اور یہ آیت پڑھی: «إن الصفا والمروة من شعائر الله» صفا اور مروہ اللہ کی نشانیوں میں سے ہیں (البقرہ: ۱۵۸)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی پر اہل علم کا عمل ہے کہ سعی مروہ کے بجائے صفا سے شروع کی جائے۔ اگر کسی نے صفا کے بجائے مروہ سے سعی شروع کر دی تو یہ سعی کافی نہ ہو گی اور سعی پھر سے صفا سے شروع کرے گا،
۳- اہل علم کا اس شخص کے بارے میں اختلاف ہے کہ جس نے بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا اور مروہ کے درمیان سعی نہیں کی، یہاں تک کہ واپس گھر چلا گیا، بعض اہل علم کہتے ہیں کہ اگر کسی نے صفا و مروہ کے درمیان سعی نہیں کی یہاں تک کہ وہ مکہ سے باہر نکل آیا پھر اسے یاد آیا، اور وہ مکے کے قریب ہے تو واپس جا کر صفا و مروہ کی سعی کرے۔ اور اگر اسے یاد نہیں آیا یہاں تک کہ وہ اپنے ملک واپس آ گیا تو اسے کافی ہو جائے گا لیکن اس پر دم لازم ہو گا، یہی سفیان ثوری کا قول ہے۔ اور بعض کہتے ہیں کہ اگر اس نے صفا و مروہ کے درمیان سعی چھوڑ دی یہاں تک کہ اپنے ملک واپس آ گیا تو یہ اسے کافی نہ ہو گا۔ یہ شافعی کا قول ہے، وہ کہتے ہیں کہ صفا و مروہ کے درمیان سعی واجب ہے، اس کے بغیر حج درست نہیں۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم: 856 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1374)

   سنن النسائى الصغرى2965جابر بن عبد اللهالصفا والمروة من شعائر الله فابدءوا بما بدأ الله به
   جامع الترمذي862جابر بن عبد اللهنبدأ بما بدأ الله به فبدأ بالصفا وقرأ إن الصفا والمروة من شعائر الله
   سنن النسائى الصغرى2972جابر بن عبد اللهخرج من المسجد وهو يريد الصفا وهو يقول نبدأ بما بدأ الله به
   سنن النسائى الصغرى2973جابر بن عبد اللهنبدأ بما بدأ الله به ثم قرأ إن الصفا والمروة من شعائر الله
   سنن النسائى الصغرى2976جابر بن عبد اللهوقف النبي على الصفا يهلل الله ويدعو بين ذلك
   المعجم الصغير للطبراني433جابر بن عبد اللهلما قدم مكة طاف بالبيت سبعا ثم خرج من باب الصفا فارتقى الصفا فقال نبدأ بما بدأ الله به ثم قرأ إن الصفا والمروة من شعائر الله
   سنن النسائى الصغرى2977جابر بن عبد اللهنبدأ بما بدأ الله به فبدأ بالصفا فرقي عليها حتى بدا له البيت وقال ثلاث مرات لا إله إلا الله وحده لا شريك له له الملك وله الحمد يحيي ويميت وهو على كل شيء قدير وكبر الله وحمده ثم دعا بما قدر له ثم نزل ماشيا حتى تصوبت قدماه في بطن المسيل فسعى حتى صعدت قدماه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.