سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
37. باب مَا جَاءَ فِي تَقْبِيلِ الْحَجَرِ
37. باب: حجر اسود کو بوسہ لینے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Kissing The (Black) Stone
حدیث نمبر: 861
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا حماد بن زيد، عن الزبير بن عربي، ان رجلا سال ابن عمر " عن استلام الحجر، فقال: رايت النبي صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله ". فقال الرجل: ارايت إن غلبت عليه، ارايت إن زوحمت، فقال ابن عمر: اجعل ارايت باليمن، رايت النبي صلى الله عليه وسلم يستلمه ويقبله. قال: وهذا هو الزبير بن عربي، روى عنه حماد بن زيد، والزبير بن عدي كوفي يكنى ابا سلمة، سمع من انس بن مالك وغير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، روى عنه سفيان الثوري وغير واحد من الائمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، وقد روي عنه من غير وجه، والعمل على هذا عند اهل العلم يستحبون تقبيل الحجر، فإن لم يمكنه ولم يصل إليه استلمه بيده وقبل يده، وإن لم يصل إليه استقبله إذا حاذى به وكبر، وهو قول الشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ عَرَبِيٍّ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ " عَنِ اسْتِلَامِ الْحَجَرِ، فَقَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ ". فَقَالَ الرَّجُلُ: أَرَأَيْتَ إِنْ غُلِبْتُ عَلَيْهِ، أَرَأَيْتَ إِنْ زُوحِمْتُ، فَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: اجْعَلْ أَرَأَيْتَ بِالْيَمَنِ، رَأَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَسْتَلِمُهُ وَيُقَبِّلُهُ. قَالَ: وَهَذَا هُوَ الزُّبَيْرُ بْنُ عَرَبِيٍّ، رَوَى عَنْهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، وَالزُّبَيْرُ بْنُ عَدِيٍّ كُوفِيٌّ يُكْنَى أَبَا سَلَمَةَ، سَمِعَ مِنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ وَغَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، رَوَى عَنْهُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ عَنْهُ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ يَسْتَحِبُّونَ تَقْبِيلَ الْحَجَرِ، فَإِنْ لَمْ يُمْكِنْهُ وَلَمْ يَصِلْ إِلَيْهِ اسْتَلَمَهُ بِيَدِهِ وَقَبَّلَ يَدَهُ، وَإِنْ لَمْ يَصِلْ إِلَيْهِ اسْتَقْبَلَهُ إِذَا حَاذَى بِهِ وَكَبَّرَ، وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ.
زبیر بن عربی سے روایت ہے کہ ایک شخص نے ابن عمر رضی الله عنہما سے حجر اسود کا بوسہ لینے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ اس نے کہا: اچھا بتائیے اگر میں وہاں تک پہنچنے میں مغلوب ہو جاؤں اور اگر میں بھیڑ میں پھنس جاؤں؟ تو اس پر ابن عمر نے کہا: تم (یہ اپنا) اگر مگر یمن میں رکھو ۱؎ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور بوسہ لیتے دیکھا ہے۔ یہ زبیر بن عربی وہی ہیں، جن سے حماد بن زید نے روایت کی ہے، کوفے کے رہنے والے تھے، ان کی کنیت ابوسلمہ ہے۔ انہوں نے انس بن مالک اور دوسرے کئی صحابہ سے حدیثیں روایت کیں ہیں۔ اور ان سے سفیان ثوری اور دوسرے کئی اور ائمہ نے روایت کی ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے۔ ان سے یہ دوسری سندوں سے بھی مروی ہے۔
۲- اہل علم کا اسی پر عمل ہے، وہ حجر اسود کے بوسہ لینے کو مستحب سمجھتے ہیں۔ اگر یہ ممکن نہ ہو اور آدمی وہاں تک نہ پہنچ سکے تو اسے اپنے ہاتھ سے چھو لے اور اپنے ہاتھ کا بوسہ لے لے اور اگر وہ اس تک نہ پہنچ سکے تو جب اس کے سامنے میں پہنچے تو اس کی طرف رخ کرے اور اللہ اکبر کہے، یہ شافعی کا قول ہے۔

وضاحت:
۱؎ مطلب یہ ہے کہ اگر مگر چھوڑ دو، اس طرح کے سوالات سنت رسول کے شیدائیوں کو زیب نہیں دیتے، یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے، سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنی چاہیئے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 60 (1611)، سنن النسائی/الحج 155 (2949)، (تحفة الأشراف: 6719)، مسند احمد (2/152) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: albanistatus_desc

   سنن النسائى الصغرى2949عبد الله بن عمريستلمه ويقبله
   سنن النسائى الصغرى2956عبد الله بن عمريستلمه
   صحيح مسلم3065عبد الله بن عمريستلم الحجر بيده ثم قبل يده
   جامع الترمذي861عبد الله بن عمريستلمه ويقبله

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 861 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 861  
اردو حاشہ:
1؎:
مطلب یہ ہے کہ اگر مگر چھوڑ دو،
اس طرح کے سوالات سنت رسول کے شیدائیوں کو زیب نہیں دیتے،
یہ تو تارکین سنت کا شیوہ ہے،
سنت رسول کو جان لینے کے بعد اس پر عمل پیرا ہونے کے لیے ہر ممکن کوشش کر نی چاہئے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 861   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله سنن نسائي تحت الحديث2949  
´خانہ کعبہ کے طواف کے وقت نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے رمل کرنے کی علت کا بیان۔`
زبیر بن عدی کہتے ہیں کہ ایک شخص نے ابن عمر سے حجر اسود کے استلام کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے، اس آدمی نے کہا: اگر میرے اس تک پہنچنے میں بھیڑ آڑے آ جائے یا میں مغلوب ہو جاؤں اور نہ جا پاؤں تو؟ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: «أرأیت» ۱؎ کو تم یمن میں رکھو، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اسے چھوتے اور چومتے دیکھا ہے۔ [سنن نسائي/كتاب مناسك الحج/حدیث: 2949]
اردو حاشہ:
(1) سوال کرنے والا شخص یمنی تھا جیسا کہ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کے دوسرے جواب سے ظاہر ہوتا ہے۔
(2) حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ کا مقصود یہ ہے کہ سنت کی ادائیگی میں بساط بھر کوشش کرنی چاہیے۔ حیلے بہانوں سے اس سے فرار کی کوشش نہیں کرنی چاہیے۔ ظاہر ہے ہر کام میں کچھ نہ کچھ محنت اور مشقت بلکہ تکلیف لازمی چیز ہے، لہٰذا اس سے گھبرانا نہیں چاہیے بلکہ صبر اور حوصلے کے ساتھ لگے رہیں، مقصد میں کامیابی ہوگی اس سلسلے میں جو وقت اور تکلیف صرف ہوں گے، اس کا ثواب ملے گا، البتہ حجر اسود کی تقبیل کی خاطر کسی کو ایذا نہ پہنچائے، دھکم پیل نہ کرے بلکہ نرمی اور محنت سے مقصود حاصل کرے، ہاں اگر بغیر دھکم پیل یا مار دھاڑ کے تقبیل ممکن نہ ہو تو رہنے دے۔ یہ کوئی فرض نہیں جیسے کہ حدیث نمبر 2941 میں مذکور ہے۔
(3) اس روایت کا متعلقہ باب سے کوئی تعلق نہیں بنتا۔ یہ روایت دراصل آئندہ باب سے متعلق ہے۔ یہ کسی ناسخ (ناقل) کے تصرف سے ہو گیا ہے۔
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 2949   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.