عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ صعب بن جثامہ رضی الله عنہ نے انہیں بتایا کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم ابواء یا ودان میں ان کے پاس سے گزرے، تو انہوں نے آپ کو ایک نیل گائے ہدیہ کیا، تو آپ نے اسے لوٹا دیا۔ ان کے چہرے پر ناگواری کے آثار ظاہر ہوئے، جب رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھا تو فرمایا:
”ہم تمہیں لوٹاتے نہیں لیکن ہم محرم ہیں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اہل علم کی ایک جماعت اسی حدیث کی طرف گئی ہے اور انہوں نے محرم کے لیے شکار کا گوشت کھانے کو مکروہ کہا ہے،
۳- شافعی کہتے ہیں: ہمارے نزدیک اس حدیث کی توجیہ یہ ہے کہ آپ نے وہ گوشت صرف اس لیے لوٹا دیا کہ آپ کو گمان ہوا کہ وہ آپ ہی کی خاطر شکار کیا گیا ہے۔ سو آپ نے اسے تنزیہاً چھوڑ دیا،
۴- زہری کے بعض تلامذہ نے یہ حدیث زہری سے روایت کی ہے۔ اور اس میں
«أهدى له حمارا وحشياً» کے بجائے
«أهدى له لحم حمارٍ وحشٍ» ہے لیکن یہ غیر محفوظ ہے،
۵- اس باب میں علی اور زید بن ارقم سے بھی احادیث آئی ہیں۔