سہل بن سعد رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
”جو مسلمان بھی تلبیہ پکارتا ہے اس کے دائیں یا بائیں پائے جانے والے پتھر، درخت اور ڈھیلے سبھی تلبیہ پکارتے ہیں، یہاں تک کہ دونوں طرف کی زمین کے آخری سرے تک کی چیزیں سبھی تلبیہ پکارتی ہیں
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوبکر رضی الله عنہ کی حدیث غریب ہے، ہم اسے ابن ابی فدیک ہی کے طریق سے جانتے ہیں، انہوں نے ضحاک بن عثمان سے روایت کی ہے،
۲- محمد بن منکدر نے عبدالرحمٰن بن یربوع سے اسے نہیں سنا ہے، البتہ محمد بن منکدر نے بسند
«سعید بن عبدالرحمٰن بن یربوع عن أبیہ عبدالرحمٰن بن یربوع» اس حدیث کے علاوہ دوسری چیزیں روایت کی ہیں،
۳- ابونعیم طحان ضرار بن صرد نے یہ حدیث بطریق:
«ابن أبي فديك عن الضحاك بن عثمان عن محمد بن المنكدر عن سعيد بن عبدالرحمٰن بن يربوع عن أبيه عن أبي بكر عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے اور اس میں ضرار سے غلطی ہوئی ہے،
۴- احمد بن حنبل کہتے ہیں: جس نے اس حدیث میں یوں کہا:
«عن محمد بن المنكدر عن ابن عبدالرحمٰن بن يربوع عن أبيه» اس نے غلطی کی ہے،
۵- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے ضرار بن صرد کی حدیث ذکر کی جسے انہوں نے ابن ابی فدیک سے روایت کی ہے تو انہوں نے کہا: یہ غلط ہے، میں نے کہا: اسے دوسرے لوگوں نے بھی انہیں کی طرح ابن ابی فدیک سے روایت کی ہے تو انہوں نے کہا: یہ کچھ نہیں ہے لوگوں نے اسے ابن ابی فدیک سے روایت کیا ہے اور اس میں سعید بن عبدالرحمٰن کے واسطے کا ذکر نہیں کیا ہے، میں نے بخاری کو دیکھا کہ وہ ضرار بن صرد کی تضعیف کر رہے تھے،
۶- اس باب میں ابن عمر اور جابر رضی الله عنہ سے بھی احادیث آئی ہیں،
۷- «عج»: تلبیہ میں آواز بلند کرنے کو اور
«ثج»: اونٹنیاں نحر
(ذبح) کرنے کو کہتے ہیں۔