علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 385
´نماز عیدین کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”عید الفطر اس دن ہے جس دن لوگ افطار کریں (یعنی روزے مکمل کر کے روزے رکھنا چھوڑ دیں) اور عید الاضحی اس روز ہے جس دن لوگ قربانیاں کرتے ہیں۔“ (ترمذی) «بلوغ المرام/حدیث: 385»
تخریج: «أخرجه الترمذي، الصوم، باب ما جاء في الفطر والأضحي متي يكون، حديث:802، وقال: "حسن غريب صحيح".»
تشریح:
1. اس حدیث سے پہلی بات تو یہ معلوم ہوئی کہ اہل اسلام کی صرف دو عیدیں ہیں۔
عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ۔
ان دونوں کے علاوہ تیسری یا چوتھی کسی عید کا تصور اور نشان اسلام میں کہیں دور دور تک بھی نہیں پایا جاتا۔
بعض مسلمانوں نے کئی اور عیدیں منانا شروع کر رکھی ہیں‘ حالانکہ شریعت اسلامیہ میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
2. دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ عیدیں اجتماعیت کا سبق دیتی ہیں۔
اسلامی عبادات میں اجتماعیت کا تصور ہے۔
ایک آدمی چاند دیکھ کر کوئی عید اپنے طور پر نہیں منا سکتا بلکہ اسے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ادا کرنے میں لوگوں کی غالب اکثریت کی موافقت کرنی چاہیے اور اگر اسے یقین کامل ہو جائے تو پھر بھی عیدین کی نماز عام لوگوں کے ساتھ ہی ادا کرے گا۔
بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 385