Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب الصيام عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
78. باب مَا جَاءَ فِي الْفِطْرِ وَالأَضْحَى مَتَى يَكُونُ
باب: عیدالفطر اور عید الاضحی کب منائی جائے؟
حدیث نمبر: 802
حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ الْيَمَانِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْفِطْرُ يَوْمَ يُفْطِرُ النَّاسُ، وَالْأَضْحَى يَوْمَ يُضَحِّي النَّاسُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا، قُلْتُ لَهُ: مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ سَمِعَ مِنْ عَائِشَةَ، قَالَ: نَعَمْ، يَقُولُ فِي حَدِيثِهِ: سَمِعْتُ عَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ صَحِيحٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عید الفطر کا دن وہ ہے جب لوگ عید منائیں، اور عید الاضحی کا دن وہ ہے جس دن لوگ قربانی کریں ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث، اس سند سے حسن غریب صحیح ہے،
۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے پوچھا: کیا محمد بن منکدر نے عائشہ سے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: ہاں، وہ اپنی روایت میں کہتے ہیں: میں نے عائشہ سے سنا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1760) (صحیح)»

وضاحت: ۱؎: دیکھئیے حدیث رقم ۶۹۷ اور اس کا حاشیہ۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1660)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 802 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 802  
اردو حاشہ:
1؎:
دیکھیے حدیث رقم 697 اور اس کا حاشہ۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 802   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  علامه صفي الرحمن مبارك پوري رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث بلوغ المرام 385  
´نماز عیدین کا بیان`
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عید الفطر اس دن ہے جس دن لوگ افطار کریں (یعنی روزے مکمل کر کے روزے رکھنا چھوڑ دیں) اور عید الاضحی اس روز ہے جس دن لوگ قربانیاں کرتے ہیں۔ (ترمذی) «بلوغ المرام/حدیث: 385»
تخریج:
«أخرجه الترمذي، الصوم، باب ما جاء في الفطر والأضحي متي يكون، حديث:802، وقال: "حسن غريب صحيح".»
تشریح:
1. اس حدیث سے پہلی بات تو یہ معلوم ہوئی کہ اہل اسلام کی صرف دو عیدیں ہیں۔
عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ۔
ان دونوں کے علاوہ تیسری یا چوتھی کسی عید کا تصور اور نشان اسلام میں کہیں دور دور تک بھی نہیں پایا جاتا۔
بعض مسلمانوں نے کئی اور عیدیں منانا شروع کر رکھی ہیں‘ حالانکہ شریعت اسلامیہ میں ان کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔
2. دوسری بات یہ معلوم ہوتی ہے کہ عیدیں اجتماعیت کا سبق دیتی ہیں۔
اسلامی عبادات میں اجتماعیت کا تصور ہے۔
ایک آدمی چاند دیکھ کر کوئی عید اپنے طور پر نہیں منا سکتا بلکہ اسے عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ ادا کرنے میں لوگوں کی غالب اکثریت کی موافقت کرنی چاہیے اور اگر اسے یقین کامل ہو جائے تو پھر بھی عیدین کی نماز عام لوگوں کے ساتھ ہی ادا کرے گا۔
   بلوغ المرام شرح از صفی الرحمن مبارکپوری، حدیث/صفحہ نمبر: 385