(مرفوع) حدثنا بشر بن معاذ العقدي البصري، حدثنا ايوب بن واقد الكوفي، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من نزل على قوم فلا يصومن تطوعا إلا بإذنهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث منكر لا نعرف احدا من الثقات، روى هذا الحديث عن هشام بن عروة. وقد روى موسى بن داود، عن ابي بكر المدني، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوا من هذا. قال ابو عيسى: وهذا حديث ضعيف ايضا، وابو بكر ضعيف عند اهل الحديث، وابو بكر المدني الذي روى عن جابر بن عبد الله اسمه: الفضل بن مبشر وهو اوثق من هذا واقدم.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ مُعَاذٍ الْعَقَدِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ وَاقِدٍ الْكُوفِيُّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ نَزَلَ عَلَى قَوْمٍ فَلَا يَصُومَنَّ تَطَوُّعًا إِلَّا بِإِذْنِهِمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُنْكَرٌ لَا نَعْرِفُ أَحَدًا مِنَ الثِّقَاتِ، رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ. وَقَدْ رَوَى مُوسَى بْنُ دَاوُدَ، عَنْ أَبِي بَكْرٍ الْمَدَنِيِّ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوًا مِنْ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفٌ أَيْضًا، وَأَبُو بَكْرٍ ضَعِيفٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَأَبُو بَكْرٍ الْمَدَنِيُّ الَّذِي رَوَى عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ اسْمُهُ: الْفَضْلُ بْنُ مُبَشِّرٍ وَهُوَ أَوْثَقُ مِنْ هَذَا وَأَقْدَمُ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو کسی جماعت کے ہاں اترے یعنی ان کا مہمان ہو تو ان کی اجازت کے بغیر نفلی روزے نہ رکھے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث منکر ہے، ۲- ہم ثقات میں سے کسی کو نہیں جانتے جس نے یہ حدیث ہشام بن عروہ سے روایت کی ہو، ۳- موسیٰ بن داود نے یہ حدیث بطریق: «أبي بكر المدني عن هشام بن عروة عن أبيه عن عائشة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی طرح روایت کی ہے، ۴- یہ حدیث بھی ضعیف ہے، ابوبکر اہل الحدیث کے نزدیک ضعیف ہیں، اور ابوبکر مدنی جو جابر بن عبداللہ سے روایت کرتے ہیں، ان کا نام فضل بن مبشر ہے، وہ ان سے زیادہ ثقہ اور ان سے پہلے کے ہیں ۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی ابوبکر المدینی جنہوں نے ہشام سے روایت کی اگرچہ ضعیف ہیں لیکن ابوبکر مدنی سے جنہوں نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے زیادہ قوی ہیں، اُن کا ضعف ان کے مقابلہ میں ہلکا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16767) (ضعیف جداً) (سند میں ایوب بن واقدمتروک الحدیث راوی ہے) وأخرجہ: سنن ابن ماجہ/الصیام 54 (1763) من غیر ہذا الطریق وہو أیضا ضعیف لأجل أبی بکر المدنی فہو أیضا متروک۔»
قال الشيخ الألباني: ضعيف جدا، ابن ماجة (1763) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (391)، ضعيف الجامع (706 و 5865) //
قال الشيخ زبير على زئي: (789) ضعيف / جه 1763 أيوب بن واقد:متروك (تق:230) وتابعه أبوبكر المديني وھو ضعيف كما قال الترمذي والحافظ حجر (تق:8000) وغيرهما
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 789
اردو حاشہ: 1؎: یعنی ابو بکر المدینی جنہوں نے ہشام سے روایت کی اگرچہ ضعیف ہیں لیکن ابو بکر مدنی سے جنھوں نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے زیادہ قوی ہیں، اُن کا ضعف ان کے مقابلہ میں ہلکا ہے۔
نوٹ: (سند میں ایوب بن واقد متروک الحدیث راوی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 789