سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: روزوں کے احکام و مسائل
The Book on Fasting
66. باب مَا جَاءَ فِي تَأْخِيرِ قَضَاءِ رَمَضَانَ
66. باب: صیام رمضان کی قضاء دیر سے کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Delay When Making Up For Ramadan
حدیث نمبر: 783
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا ابو عوانة، عن إسماعيل السدي، عن عبد الله البهي، عن عائشة، قالت: " ما كنت اقضي ما يكون علي من رمضان إلا في شعبان حتى توفي رسول الله صلى الله عليه وسلم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، قال: وقد روى يحيى بن سعيد الانصاري، عن ابي سلمة، عن عائشة نحو هذا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ إِسْمَاعِيل السُّدِّيِّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الْبَهِيِّ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: " مَا كُنْتُ أَقْضِي مَا يَكُونُ عَلَيَّ مِنْ رَمَضَانَ إِلَّا فِي شَعْبَانَ حَتَّى تُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، قَالَ: وَقَدْ رَوَى يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْأَنْصَارِيُّ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ نَحْوَ هَذَا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رمضان کے جو روزے مجھ پر رہ جاتے انہیں میں شعبان ہی میں قضاء کر پاتی تھی۔ جب تک کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات نہیں ہو گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16293)، وانظر مسند احمد (6/124، 131، 170)، وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/ /الصوم 40 (1950)، صحیح مسلم/الصوم 26 (1146)، سنن ابی داود/ الصیام 40 (2399)، سنن النسائی/الصیام 64 (2331)، سنن ابن ماجہ/الصیام 13 (1669) من غیر ھذا الطریق و بسیاق آخر (صحیح) (سند میں اسماعیل سدی کے بارے میں قدرے کلام ہے، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»

قال الشيخ الألباني: **

   صحيح مسلم2691عائشة بنت عبد اللهما تقدر على أن تقضيه مع رسول الله حتى يأتي شعبان
   صحيح مسلم2687عائشة بنت عبد اللهما أستطيع أن أقضيه إلا في شعبان الشغل من رسول الله
   جامع الترمذي783عائشة بنت عبد اللهما كنت أقضي ما يكون علي من رمضان إلا في شعبان حتى توفي رسول الله
سنن ترمذی کی حدیث نمبر 783 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 783  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں اسماعیل سدی کے بارے میں قدرے کلام ہے،
لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 783   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 2691  
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا بیان کرتی ہیں کہ ہم میں سے ایک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں روزہ (حیض وغیرہ) کی بنا پر افطار کرتی تو وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی معیت میں شعبان کی آمد تک قضائی نہیں دے سکتی تھی۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:2691]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی حدیث سے ثابت ہوتا ہے کہ اگر کسی شخص کے رمضان کے روزے کسی سبب،
مرض،
سفر یا مجبوری اور عذر حیض ونفاس،
حمل وغیرہ کے سبب رہ جائیں تو ان کا رمضان کے فوراً بعد رکھنا ضروری نہیں ہے۔
اگلے رمضان کی آمد سے پہلے پہلے،
جب چاہے وہ روزے رکھ سکتا ہے۔
ازواج مطہرات رضوان اللہ عنھن اجمعین چونکہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کے شرف کے لیے ہمہ وقت مستعد رہتی تھیں،
اس لیے وہ شعبان ہی میں روزوں کی قضائی دیتی تھیں،
کیونکہ اس ماہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بکثرت روزے رکھتے تھے ائمہ اربعہ کا مؤقف یہی ہے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 2691   


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.