سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: زکاۃ و صدقات کے احکام و مسائل
The Book on Zakat
34. باب مَا جَاءَ فِي نَفَقَةِ الْمَرْأَةِ مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا
34. باب: عورت اپنے شوہر کے گھر سے خرچ کرے تو کیسا ہے؟
Chapter: What Has Been Related About A Woman Spending From Her Husband's House
حدیث نمبر: 670
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا إسماعيل بن عياش، حدثنا شرحبيل بن مسلم الخولاني، عن ابي امامة الباهلي، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم في خطبته عام حجة الوداع يقول: " لا تنفق امراة شيئا من بيت زوجها إلا بإذن زوجها "، قيل: يا رسول الله، ولا الطعام؟ قال: " ذاك افضل اموالنا ". وفي الباب عن سعد بن ابي وقاص، واسماء بنت ابي بكر، وابي هريرة، وعبد الله بن عمرو، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابي امامة حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا شُرَحْبِيلُ بْنُ مُسْلِمٍ الْخَوْلَانِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ الْبَاهِلِيِّ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي خُطْبَتِهِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ يَقُولُ: " لَا تُنْفِقُ امْرَأَةٌ شَيْئًا مِنْ بَيْتِ زَوْجِهَا إِلَّا بِإِذْنِ زَوْجِهَا "، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَلَا الطَّعَامُ؟ قَالَ: " ذَاكَ أَفْضَلُ أَمْوَالِنَا ". وَفِي الْبَاب عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ أَبِي بَكْرٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي أُمَامَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ.
ابوامامہ باہلی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے حجۃ الوداع کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے خطبہ میں فرماتے سنا: عورت اپنے شوہر کے گھر سے اس کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے، عرض کیا گیا: اللہ کے رسول! اور کھانا بھی نہیں؟۔ آپ نے فرمایا: یہ ہمارے مالوں میں سب سے افضل مال ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوامامہ رضی الله عنہ کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں سعد بن ابی وقاص، اسماء بنت ابی بکر، ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

وضاحت:
۱؎: پہلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شوہر کی اجازت کے بیوی خرچ نہیں کر سکتی اور اگلی روایت میں اجازت کی قید نہیں، دونوں میں تطبیق اس طرح دی جائے گی کہ اجازت کی دو قسمیں ہیں اجازت قولی اور اجازت حالی، بعض دفعہ شوہر بغیر اجازت کے بیوی کے کچھ دے دینے پر راضی ہوتا ہے جیسے دیہات وغیرہ میں فقیروں کو عورتیں کچھ غلہ اور آٹا وغیرہ دے دیا کرتی ہیں اور شوہر اس پر ان کی کوئی گرفت نہیں کرتا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 65 (2295)، (تحفة الأشراف: 4883)، مسند احمد (5/267) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2295)

   جامع الترمذي670صدي بن عجلانلا تنفق امرأة شيئا من بيت زوجها إلا بإذن زوجها قيل يا رسول الله ولا الطعام قال ذاك أفضل أموالنا
   سنن ابن ماجه2295صدي بن عجلانلا تنفق المرأة من بيتها شيئا إلا بإذن زوجها قالوا يا رسول الله ولا الطعام قال ذلك من أفضل أموالنا

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 670 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 670  
اردو حاشہ:
1؎:
پہلی روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ بغیر شوہر کی اجازت کے بیوی خرچ نہیں کر سکتی اور اگلی روایت میں اجازت کی قید نہیں،
دونوں میں تطبیق اس طرح دی جائے گی کہ اجازت کی دو قسمیں ہیں اجازت قولی اور اجازت حالی،
بعض دفعہ شوہر بغیر اجازت کے بیوی کے کچھ دے دینے پر راضی ہوتا ہے جیسے دیہات وغیرہ میں فقیروں کو عورتیں کچھ غلّہ اور آٹا وغیرہ دے دیا کرتی ہیں اور شوہر اس پر ان کی کوئی گرفت نہیں کرتا۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 670   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث2295  
´شوہر کے مال میں عورت کے حق کا بیان۔`
ابوامامہ باہلی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: عورت اپنے گھر میں سے اپنے شوہر کی اجازت کے بغیر کچھ خرچ نہ کرے لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کھانا بھی کسی کو نہ دے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں، کھانا بھی نہ دے، یہ تو ہمارے مالوں میں سب سے بہتر مال ہے۔‏‏‏‏ [سنن ابن ماجه/كتاب التجارات/حدیث: 2295]
اردو حاشہ:
فوائد و مسائل:
(1)
عورت کو صدقہ وغیرہ کرنے کے لیے خاوند سے اجازت لینی چاہیے۔

(2)
طعام (کھانے کی چیز)
سے مراد تیار شدہ کھانا، روٹی سالن وغیرہ بھی ہو سکتا ہے اور غلہ، یعنی گندم، جو اور چاول وغیرہ بھی۔

(3)
اگر مرد کی عادت اور حالات کی وجہ سے عورت کو یقین ہو کہ فلاں صدقے سے یا کسی مستحق کی مدد کرنے سے خاوند ناراض نہیں ہو گا توالگ سے اجازت لینا ضروری نہیں، تاہم جس چیز کےبارے میں یہ خیال ہو کہ اسے خرچ کرنا خاوند پسند نہیں کرے گا تو ضرور پوچھ لینا چاہیے، مثلاً:
اگر عورت کوئی زیور صدقہ کرنا چاہتی ہے یا ایک بڑی رقم کسی کو دینا چاہتی ہے تو اجازت لینا ضرور ی ہے۔
   سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 2295   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.