کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: عیدین کے احکام و مسائل
The Book on the Two Eids
34. باب مَا جَاءَ فِي التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ
34. باب: عیدین کی تکبیرات کا بیان۔
Chapter: [What Has Been Related] About The Takbir On The Two Eid
حدیث نمبر: 536
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا مسلم بن عمرو ابو عمرو الحذاء المديني، حدثنا عبد الله بن نافع الصائغ، عن كثير بن عبد الله، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم " كبر في العيدين في الاولى سبعا قبل القراءة، وفي الآخرة خمسا قبل القراءة ". قال: وفي الباب عن عائشة، وابن عمر، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث جد كثير حديث حسن، وهو احسن شيء روي في هذا الباب عن النبي صلى الله عليه وسلم. واسمه عمرو بن عوف المزني، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم. وهكذا روي عن ابي هريرة، انه صلى بالمدينة نحو هذه الصلاة، وهو قول اهل المدينة، وبه يقول مالك بن انس، والشافعي، واحمد، وإسحاق. وروي عن عبد الله بن مسعود، انه قال في التكبير في العيدين: تسع تكبيرات، في الركعة الاولى خمسا قبل القراءة، وفي الركعة الثانية يبدا بالقراءة، ثم يكبر اربعا مع تكبيرة الركوع. وقد روي عن غير واحد من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا، وهو قول اهل الكوفة. وبه يقول سفيان الثوري.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ عَمْرٍو أَبُو عَمْرٍو الْحَذَّاءُ الْمَدِينِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، عَنْ كَثِيرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " كَبَّرَ فِي الْعِيدَيْنِ فِي الْأُولَى سَبْعًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَفِي الْآخِرَةِ خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ عَائِشَةَ، وَابْنِ عُمَرَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَدِّ كَثِيرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَهُوَ أَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَاب عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَاسْمُهُ عَمْرُو بْنُ عَوْفٍ الْمُزَنِيُّ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ. وَهَكَذَا رُوِيَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّهُ صَلَّى بِالْمَدِينَةِ نَحْوَ هَذِهِ الصَّلَاةِ، وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْمَدِينَةِ، وَبِهِ يَقُولُ مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، وَالشَّافِعِيُّ، وَأَحْمَدُ، وَإِسْحَاق. وَرُوِي عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، أَنَّهُ قَالَ فِي التَّكْبِيرِ فِي الْعِيدَيْنِ: تِسْعَ تَكْبِيرَاتٍ، فِي الرَّكْعَةِ الْأُولَى خَمْسًا قَبْلَ الْقِرَاءَةِ، وَفِي الرَّكْعَةِ الثَّانِيَةِ يَبْدَأُ بِالْقِرَاءَةِ، ثُمَّ يُكَبِّرُ أَرْبَعًا مَعَ تَكْبِيرَةِ الرُّكُوعِ. وَقَدْ رُوِيَ عَنْ غَيْرِ وَاحِدٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوُ هَذَا، وَهُوَ قَوْلُ أَهْلِ الْكُوفَةِ. وَبِهِ يَقُولُ سُفْيَانُ الثَّوْرِيُّ.
عمرو بن عوف مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عیدین میں پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے سات اور دوسری رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں عائشہ، ابن عمر اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۲- کثیر کے دادا کی حدیث حسن ہے اور یہ سب سے اچھی روایت ہے جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس باب میں روایت کی گئی ہے۔
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے،
۴- اور ابوہریرہ رضی الله عنہ سے بھی اسی طرح مروی ہے کہ انہوں نے مدینے میں اسی طرح یہ نماز پڑھی،
۵- اور یہی اہل مدینہ کا بھی قول ہے، اور یہی مالک بن انس، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں،
۶- عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے عیدین کی تکبیروں کے بارے میں کہا ہے کہ یہ نو تکبیریں ہیں۔ پہلی رکعت میں قرأت سے پہلے پانچ تکبیریں کہے ۱؎ اور دوسری رکعت میں پہلے قرأت کرے پھر رکوع کی تکبیر کے ساتھ چار تکبیریں کہے ۲؎ کئی صحابہ کرام سے بھی اسی طرح کی روایت مروی ہے۔ اہل کوفہ کا بھی قول یہی ہے اور یہی سفیان ثوری بھی کہتے ہیں۔

وضاحت:
۱؎: یعنی تکبیر تحریمہ کے ساتھ پانچ، یعنی پہلی میں چار زائد تکبیریں۔
۲؎: یہ کل سات تکبیریں زائد ہوئیں اس کی سند ابن مسعود رضی الله عنہ تک صحیح ہے، لیکن یہ موقوف ہے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا عمل بارہ زوائد تکبیرات پر تھا، ولنا المرفوع۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الإقامة 156 (1279)، (تحفة الأشراف: 10774) (صحیح) (سند میں کثیر ضعیف راوی ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھئے: صحیح أبی داود 1045-1046، والعیدین26/989)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1279)

   جامع الترمذي536عمرو بن عوفكبر في العيدين في الأولى سبعا قبل القراءة وفي الآخرة خمسا قبل القراءة
   سنن ابن ماجه1279عمرو بن عوفكبر في العيدين سبعا في الأولى وخمسا في الآخرة

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 536 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 536  
اردو حاشہ:
1؎:
یعنی تکبیر تحریمہ کے ساتھ پانچ،
یعنی پہلی میں چار زائد تکبیریں۔

2؎:
یہ کل سات تکبیریں زائد ہوئیں اس کی سند ابن مسعود رضی اللہ عنہ تک صحیح ہے،
لیکن یہ موقوف ہے خود آپ ﷺ کا عمل بارہ زوائد تکبیرات پر تھا،
ولنا المرفوع۔

نوٹ:
(سند میں کثیر ضعیف راوی ہیں،
لیکن شواہد کی بناء پر یہ حدیث صحیح ہے،
دیکھئے:
صحیح أبی داود 1045-1046،
والعیدین 26/989)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 536   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، ابن ماجہ 1279  
عیدین کی نماز میں تکبیرات زوائد پر رفع یدین کرنا
عیدین کی نماز میں تکبیرات زوائد پر رفع یدین کرنا بالکل صحیح ہے، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم رکوع سے پہلے ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرتے تھے۔ [ابوداود ح 722، مسند احمد 2/ 133، 134 ح 6175، منتقی ابن الجارود ص 69 ح 178]
اس حدیث کی سند بالکل صحیح ہے، بعض لوگوں کا عصرِ حاضر میں اس حدیث پر جرح کرنا مردود ہے۔
امام بیہقی اور امام ابن المنذر نے اس حدیث سے ثابت کیا ہے کہ تکبیرات ِ عیدین میں بھی رفع یدین کرنا چاہئے۔ دیکھئے: [التلخيص الحبير ج 1 ص 86 ح 692 والسنن الكبريٰ للبيهقي 3/ 292، 293 والاوسط لابن المنذر 4/ 282]
عید الفطر والی تکبیرات کے بارے میں عطاء بن ابی رباح (تابعی) فرماتے ہیں: «نعم ويرفع الناس أيضًا» جی ہاں! ان تکبیرات میں رفع یدین کرنا چاہئے، اور (تمام) لوگوں کو بھی رفع یدین کرنا چاہئے۔ [مصنف عبدالرزاق 3/ 296 ح 5699، وسندہ صحیح]
امام اہلِ الشام اوزاعی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: «نعم ارفع يديك مع كلهن» جی ہاں، ان ساری تکبیروں کے ساتھ رفع یدین کرو۔ [احكام العيدين للفريابي ح 136، وسنده صحيح]
امام دارالہجرۃ مالک بن انس رحمہ اللہ نے فرمایا: «نعم، إرفع يديك مع كل تكبيرة ولم أسمع فيه شيئًا» جی ہاں، ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرو اور میں نے اس (کے خلاف) کوئی چیز نہیں سنی۔ [احكام العيدين ح 137، وسنده صحيح]
اس صحیح قول کے خلاف مالکیوں کی غیر مستند کتاب مدونہ میں ایک بے سند قول مذکور ہے [ج 1 ص 155]
یہ بے سند حوالہ مردود ہے، مدونہ کے رد کے لئے دیکھئے میری کتاب القول المتین فی الجہر بالتأمین [ص 73]
اسی طرح علامہ نووی کا حوالہ بھی بے سند ہونے کی وجہ سے مردود ہے۔ دیکھئے: [المجموع شرح المهذب ج 5 ص 26]
امام اہلِ مکہ شافعی رحمہ اللہ بھی تکبیراتِ عیدین میں رفع یدین کے قائل تھے۔ دیکھئے: [كتاب الأم ج 1 ص 237]
امام اہلِ سنت احمد بن حنبل فرماتے ہیں: «يرفع يديه فى كل تكبيرة» (عیدین کی) ہر تکبیر کے ساتھ رفع یدین کرنا چاہئے۔ [مسائل احمد رواية ابي داود ص 60 باب التكبير فى صلوٰة العيد]
ان تمام آثار سلف کے مقابلے میں محمد بن الحسن الشیبانی نے لکھا ہے: «ولا يرفع يديه» اور (عیدین کی تکبیرات میں) رفع یدین نہ کیا جائے۔ [كتاب الاصل ج 1 ص 374، 375 والاوسط لابن المنذر ج 4 ص 282]
یہ قول دو وجہ سے مردود ہے:
محمد بن الحسن الشیبانی سخت مجروح ہے۔
دیکھئے: [كتاب الضعفاء للعقيلي ج 4 ص 52، وسنده صحيح، و جزء رفع اليدين للبخاري بتحقيقي ص 32]
اس کی توثیق کسی معتبر محدث سے، صراحتاً باسند صحیح ثابت نہیں ہے۔ میں نے اس موضوع پر ایک رسالہ النصر الربانی لکھا ہے جس میں ثابت کیا ہے کہ شیبانی مذکور سخت مجروح ہے۔
محمد بن حسن شیبانی کا قول سلف صالحین کے اجماع و اتفاق کے خلاف ہونے کی وجہ سے بھی مردود ہے۔
. . . اصل مضمون کے لئے دیکھیں . . .
تحقیقی مقالات جلد 1 صفحہ 47
   تحقیقی و علمی مقالات للشیخ زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 47   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.