مستورد بن شداد فہری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کو دیکھا کہ جب آپ وضو کرتے تو اپنے دونوں پیروں کی انگلیوں کو اپنے «خنصر»(ہاتھ کی چھوٹی انگلی) سے ملتے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن غریب ہے، اسے ہم صرف ابن لھیعہ کے طریق ہی سے جانتے ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الطہارة 58 (148) سنن ابن ماجہ/الطہارة 54 (446) (تحفة الأشراف: 11256) مسند احمد (4/229) (صحیح) (سند میں عبداللہ بن لھیعہ ضعیف ہیں، لیکن شواہد کی بنا پر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث سنن ابي داود 148
´پاؤں کی انگلیوں کا خلال` «. . . عَنِ الْمُسْتَوْرِدِ بْنِ شَدَّادٍ، قَالَ:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا تَوَضَّأَ يَدْلُكُ أَصَابِعَ رِجْلَيْهِ بِخِنْصَرِهِ . . .» ”. . . مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، جب آپ وضو کرتے تو اپنے پاؤں کی انگلیوں کو چھنگلیا (ہاتھ کی سب سے چھوٹی انگلی) سے ملتے . . .“[سنن ابي داود/كِتَاب الطَّهَارَةِ: 148]
فوائد و مسائل: معلوم ہوا کہ پاؤں کی انگلیوں کا خلال بھی کرنا چاہیے تاکہ کسی جگہ کے خشک رہنے کا احتمال نہ رہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 148
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث446
´انگلیوں کے درمیان خلال کا بیان۔` مستورد بن شداد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا تو اپنی سب سے چھوٹی انگلی سے اپنے پیروں کی انگلیوں کا خلال کیا ۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الطهارة وسننها/حدیث: 446]
اردو حاشہ: ہاتھوں اور پاؤں کی انگلیوں کے درمیان بعض اوقات پانی اچھی طرح نہ پہنچنے کی وجہ سے جگہ خشک رہ جاتی ہے اس لیےان کا خلال کرنا چاہیے۔ ہاتھوں کی انگلیوں کے خلال کا ذکر اگلی حدیث میں آرہا ہے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 446