سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: فضائل و مناقب
Chapters on Virtues
73. باب مَنَاقِبَ لِغِفَارَ وَأَسْلَمَ وَجُهَيْنَةَ وَمُزَيْنَةَ
73. باب: قبائل غفار، اسلم، جہینہ اور مزنیہ کے فضائل و مناقب کا بیان
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3941
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، حدثنا إسماعيل بن جعفر، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: " اسلم سالمها الله، وغفار غفر الله لها، وعصية عصت الله ورسوله ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ جَعْفَرٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " أَسْلَمُ سَالَمَهَا اللَّهُ، وَغِفَارٌ غَفَرَ اللَّهُ لَهَا، وَعُصَيَّةُ عَصَتِ اللَّهَ وَرَسُولَهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بنی اسلم کو اللہ صحیح سالم رکھے، غفار کو اللہ بخشے اور عصیہ (قبیلہ) نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

وضاحت:
۱؎: اس میں، قبیلہ اسلم، اور غفار کی منقبت ہے، جبکہ قبیلہ عصیہ کی برائی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 6 (3513)، صحیح مسلم/فضائل الصحابة 46 (2518)، ویأتي برقم 3948 (تحفة الأشراف: 7130)، و مسند احمد (2/20، 50، 60) (صحیح)»

   صحيح البخاري7346عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون
   صحيح البخاري4069عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا وفلانا بعد ما يقول سمع الله لمن حمده ربنا ولك الحمد أنزل الله ليس لك من الأمر شيء إلى قوله فإنهم ظالمون
   صحيح البخاري3513عبد الله بن عمرغفار غفر الله لها أسلم سالمها الله عصية عصت الله ورسوله
   صحيح مسلم6434عبد الله بن عمرغفار غفر الله لها أسلم سالمها الله عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3004عبد الله بن عمراللهم العن أبا سفيان اللهم العن الحارث بن هشام اللهم العن صفوان بن أمية نزلت ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم
   جامع الترمذي3948عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها
   جامع الترمذي3949عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3941عبد الله بن عمرأسلم سالمها الله غفار غفر الله لها عصية عصت الله ورسوله
   جامع الترمذي3005عبد الله بن عمريدعو على أربعة نفر أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون
   سنن النسائى الصغرى1079عبد الله بن عمراللهم العن فلانا وفلانا يدعو على أناس من المنافقين أنزل الله ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3941 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3941  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اس میں،
قبیلہ اسلم،
اورغفارکی منقبت ہے،
جبکہ قبیلہ عصیہ کی برائی ہے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3941   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  فوائد ومسائل از الشيخ حافظ محمد امين حفظ الله، سنن نسائي، تحت الحديث 1079  
´دعائے قنوت میں منافقین پر لعنت بھیجنے کا بیان۔`
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو جس وقت آپ نے فجر کی نماز میں آخری رکعت سے اپنا سر اٹھایا کچھ منافقوں پر لعنت بھیجتے ہوئے سنا، آپ کہہ رہے تھے: «اللہم العن فلانا وفلانا» اے اللہ! تو فلاں فلاں کو رسوا کر، تو اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: «‏ليس لك من الأمر شىء أو يتوب عليهم أو يعذبهم فإنهم ظالمون‏» اے محمد! آپ کے اختیار میں کچھ نہیں، اللہ چاہے تو ان کی توبہ قبول کرے یا عذاب دے، کیونکہ وہ ظالم ہیں (آل عمران: ۱۲۸)۔ [سنن نسائي/كتاب التطبيق/حدیث: 1079]
1079۔ اردو حاشیہ: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے صراحت کی ہے کہ فأنزل اللہ راوی کا ادراج ہے، اس لیے اس آیت کو قنوت نازلہ سے رکنے کا سبب قرار نہیں دیا جا سکتا۔ دیکھیے: [فتح الباري: 286/8، حدیث: 4560۔ مزید دیکھیے: فوائد حدیث: 1071]
   سنن نسائی ترجمہ و فوائد از الشیخ حافظ محمد امین حفظ اللہ، حدیث/صفحہ نمبر: 1079   

  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3004  
´سورۃ آل عمران سے بعض آیات کی تفسیر۔`
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے احد کے دن فرمایا: اے اللہ! لعنت نازل فرما ابوسفیان پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما حارث بن ہشام پر، اے اللہ! لعنت نازل فرما صفوان بن امیہ پر، تو آپ پر یہ آیت «ليس لك من الأمر شيء أو يتوب عليهم أو يعذبهم» نازل ہوئی۔ تو اللہ نے انہیں توبہ کی توفیق دی، انہوں نے اسلام قبول کر لیا اور ان کا اسلام بہترین اسلام ثابت ہوا۔ [سنن ترمذي/كتاب تفسير القرآن/حدیث: 3004]
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمر بن حمزہ بن عبد اللہ بن عمر ضعیف راوی ہیں،
لیکن بخاری کی مذکورہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح ہے)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3004   

  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6434  
حضرت خفاف بن ایماء غفاری رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز میں دعاکی،"اے اللہ!بنولحیان رعل،ذکوان اور عصیہ پر جنھوں نے اللہ اور اس کےرسول(صلی اللہ علیہ وسلم) کی نافرمانی کی،لعنت بھیج،غفار کی اللہ مغفرت فرمائے اور اسلم کو اللہ سلامت رکھے۔ [صحيح مسلم، حديث نمبر:6434]
حدیث حاشیہ:
فوائد ومسائل:
بنو لحیان،
رعل،
ذکوان اور عصیۃ،
چار قبائل نے بئر معونہ کے واقعہ میں ستر (70)
قراء،
صحابہ کرام کے ساتھ بدعہدی کرتے ہوئے ان کو شہید کر دیا تھا،
اس لیے آپ نے ان کے خلاف ایک ماہ تک دعاء قنوت کی۔
"
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6434   

  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3513  
3513. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پرفرمایا: قبیلہ غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ قبیلہ اسلم کو سلامتی دے اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کےرسول ﷺ کی نافرمانی کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3513]
حدیث حاشیہ:
قبیلہ غفار والے عہد جاہلیت میں حاجیوں کا مال چراتے، چوری کرتے، اسلام کے بعد اللہ تعالیٰ نے ان کے گناہوں کو معاف کردیا اور قبیلہ عصیہ والے وہ لوگ ہیں جنہوں نے آنحضرت ﷺ سے عہد کرکے غداری کی اور بئر معونہ والوں کو شہید کردیا، شہداء بیر معونہ کے حالات کسی دوسرے مقام پر تفصیل سے مذکور ہوچکے ہیں۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3513   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3513  
3513. حضرت عبداللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے کہا کہ رسول اللہ ﷺ نے منبر پرفرمایا: قبیلہ غفار کو اللہ تعالیٰ معاف فرمائے۔ قبیلہ اسلم کو سلامتی دے اور قبیلہ عصیہ نے اللہ اور اس کےرسول ﷺ کی نافرمانی کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3513]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ غفار اور قبیلہ اسلم کے لیے دعا فرمائی ہے کہ اللہ تعالیٰ ان کو اچھی توفیق دے اور انھیں سلامت رکھے کیونکہ یہ دونوں قبیلوں جنگ وجدال کے بغیر مسلمان ہوئے تھے۔
قبیلہ غفار کے متعلق یہ معروف تھا کہ وہ حاجیوں کی چوری کرتے تھے۔
رسول اللہ ﷺ نے ان کے لیے مغفرت کی دعا فرمائی تاکہ آئندہ ان سے یہ تہمت جاتی رہے اور ان کے پہلے گناہ معاف ہوجائیں۔
قبیلہ عصیہ والوں نے بئر معونہ پر سترقاریوں کو دھوکے سے شہید کیاتھا جس سے رسول اللہ ﷺ انتہائی صدمے سے دوچار ہوئے تھے اور مہینہ بھر ان کے خلاف بددعا کرتے رہے، اس لیے فرمایا:
عصیہ نے اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کی ہے۔
(عمدة القاري: 261/11)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3513   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:7346  
7346. سیدنا ابن عمر ؓ سے روایت ہے انہوں نے نبی ﷺ سے سنا، آپ نماز فجر میں رکوع سے سر اٹھانے کے بعد یہ دعا پڑھتے تھے: اے اللہ! ہمارے رب! تیرے ہی لیے تمام تعریفیں ہیں۔ یعنی آخری رکعت میں، پھر کہتے: اے اللہ! فلاں فلاں کو اپنی رحمت دور کردے۔ اس پر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی: آپ کو اس معاملے میں کوئی اختیار نہیں، اللہ ان کی توبہ قبول کرے یا انہیں عذاب دے۔ بلاشبہ وہ ظالم ہیں۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:7346]
حدیث حاشیہ:

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ لوگوں کے معاملات اور ان کے متعلق فیصلے کرنا صرف میرے ہاتھ میں ہے۔
میں جو چاہتا ہوں کرتا ہوں۔
کافروں کو توبہ کی توفیق دوں یا انھیں دنیا میں قتل کی سزا دوں یا آخرت میں دردناک عذاب دوں، یہ سب میرے اختیار میں ہے۔

امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ نے اسے کتاب الاعتصام میں اس لیے پیش کیا ہے کہ اگرانھیں ایمان کا یقین ہوتا تو اس لعنت زدگی سے بچ جاتے۔
یہ آیت ایک دوسری آیت کے ہم معنی ہے، ارشاد باری تعالیٰ ہے:
بلاشبہ آپ نہیں ہدایت دے سکتے جسے آپ چاہیں اور لیکن اللہ جسے چاہتا ہے ہدایت دیتا ہے۔
(البقرة: 272)
اس کا مطلب یہ ہے کہ کفار کو بالفعل ہدایت دینا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے نہیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ذمے صرف ان کی رہنمائی کرنا ہے، یعنی مطلب کو واضح کر کے ان تک پہنچانا ہی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ذمے داری ہے۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 7346   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.