زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے انس بن مالک رضی الله عنہ کو خط لکھا اس خط میں وہ ان کی ان لوگوں کے سلسلہ میں تعزیت کر رہے تھے جو ان کے گھر والوں میں سے اور چچا کے بیٹوں میں سے حرّہ
۱؎ کے دن کام آ گئے تھے تو انہوں نے
(اس خط میں) انہیں لکھا: میں آپ کو اللہ کی طرف سے ایک خوشخبری سناتا ہوں، میں نے رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے آپ نے فرمایا:
”اے اللہ! انصار کو، ان کی اولاد کو، اور ان کی اولاد کے اولاد کو بخش دے
“ ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے قتادہ نے بھی نضر بن انس رضی الله عنہ سے اور انہوں نے زید بن ارقم رضی الله عنہ سے روایت کیا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3902
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
”حرّہ کادن“ اس واقعے کو کہا جاتا ہے جس میں یزید کی فوجوں نے مسلم بن قتیبہ مُرّی کی سرکردگی میں سنہ 63ھ میں مدینہ پر حملہ کر کے اہل مدینہ کو لوٹا تھا اور مدینہ کو تخت وتاراج کیا تھا،
اس میں بہت سے صحابہ وتابعین کی جانیں چلی گئی تھیں،
یہ فوج کشی اہل مدینہ کے یزید کی بیعت سے انکار پر کی گئی تھی،
(عفااللہ عنہ) یہ واقعہ چونکہ مدینہ کے ایک محلہ ”حرّہ“میں ہوا تھا اس لیے اس کا نام ”یوم الحرّۃ“ پڑ گیا۔
2؎:
یعنی: اللہ تعالیٰ نے اس واقعہ کے کام آنے والے آپ کی اولاد کو نبیﷺکی دعا کی برکت شامل ہے،
اس لیے آپ کو ان کی موت پر رنجیدہ نہیں ہونا چاہئے،
ایک مومن کا منتہائے آرزو آخرت میں بخشش ہی تو ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3902