(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو احمد الزبيري، حدثنا سفيان، عن زبيد، عن شهر بن حوشب، عن ام سلمة، ان النبي صلى الله عليه وسلم جلل على الحسن , والحسين , وعلي , وفاطمة كساء، ثم قال: " اللهم هؤلاء اهل بيتي وخاصتي اذهب عنهم الرجس , وطهرهم تطهيرا "، فقالت ام سلمة: وانا معهم يا رسول الله؟ قال: " إنك إلى خير ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو احسن شيء روي في هذا الباب، وفي الباب عن عمر بن ابي سلمة، وانس بن مالك، وابي الحمراء، ومعقل بن يسار، وعائشة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ زُبَيْدٍ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ جَلَّلَ عَلَى الْحَسَنِ , وَالْحُسَيْنِ , وَعَلِيٍّ , وَفَاطِمَةَ كِسَاءً، ثُمَّ قَالَ: " اللَّهُمَّ هَؤُلَاءِ أَهْلُ بَيْتِي وَخَاصَّتِي أَذْهِبْ عَنْهُمُ الرِّجْسَ , وَطَهِّرْهُمْ تَطْهِيرًا "، فَقَالَتْ أُمُّ سَلَمَةَ: وَأَنَا مَعَهُمْ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ: " إِنَّكِ إِلَى خَيْرٍ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ أَحْسَنُ شَيْءٍ رُوِيَ فِي هَذَا الْبَابِ، وَفِي الْبَابِ عَنْ عُمَرَ بْنِ أَبِي سَلَمَةَ، وَأَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، وَأَبِي الْحَمْرَاءِ، وَمَعْقِلِ بْنِ يَسَارٍ، وَعَائِشَةَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حسن، حسین، علی اور فاطمہ رضی الله عنہم کو ایک چادر سے ڈھانپ کر فرمایا: «اللهم هؤلاء أهل بيتي وخاصتي أذهب عنهم الرجس وطهرهم تطهيرا»”اے اللہ! یہ میرے اہل بیت اور میرے خاص الخاص لوگ ہیں، تو ان سے گندگی کو دور فرما دے، اور انہیں اچھی طرح سے پاک کر دے“، تو ام سلمہ رضی الله عنہا بولیں: اور میں بھی ان کے ساتھ ہوں اللہ کے رسول! آپ نے فرمایا: ”تو (بھی) خیر پر ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے اور اس باب میں جو حدیثیں مروی ہیں ان میں سب سے اچھی ہے، ۲- اس باب میں عمر بن ابی سلمہ، انس بن مالک، ابوالحمراء، معقل بن یسار، اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف، وانظر ماتقدم برقم 3205، و3787 (تحفة الأشراف: 18165) (صحیح) (سند میں شہر بن حوشب ضعیف راوی ہیں، لیکن متابعات کی بنا پر یہ حدیث صحیح ہے، دیکھئے حدیث نمبر (3787)»