(مرفوع) حدثنا حسين بن يزيد الكوفي، حدثنا عبد السلام بن حرب، عن ابي الجحاف، عن جميع بن عمير التيمي، قال: دخلت مع عمتي على عائشة , فسئلت: اي الناس كان احب إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قالت: " فاطمة "، فقيل: من الرجال؟ قالت: " زوجها إن كان ما علمت صواما قواما ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، قال: وابو الجحاف اسمه: داود بن ابي عوف، ويروى عن سفيان الثوري، حدثنا ابو الجحاف وكان مرضيا.(مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ يَزِيدَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ أَبِي الْجَحَّافِ، عَنْ جُمَيْعِ بْنِ عُمَيْرٍ التَّيْمِيِّ، قَالَ: دَخَلْتُ مَعَ عَمَّتِي عَلَى عَائِشَةَ , فَسُئِلَتْ: أَيُّ النَّاسِ كَانَ أَحَبَّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَتْ: " فَاطِمَةُ "، فَقِيلَ: مِنَ الرِّجَالِ؟ قَالَتْ: " زَوْجُهَا إِنْ كَانَ مَا عَلِمْتُ صَوَّامًا قَوَّامًا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، قَالَ: وَأَبُو الْجَحَّافِ اسْمُهُ: دَاوُدُ بْنُ أَبِي عَوْفٍ، وَيُرْوَى عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو الْجَحَّافِ وَكَانَ مَرْضِيًّا.
جمیع بن عمیر تیمی کہتے ہیں کہ میں اپنے چچا کے ساتھ عائشہ رضی الله عنہا کے پاس آیا تو ان سے پوچھا گیا: لوگوں میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سب سے زیادہ محبوب کون تھا؟ تو انہوں نے کہا: فاطمہ، پھر پوچھا گیا: مردوں میں کون تھا؟ انہوں نے کہا: ان کے شوہر، یعنی علی، میں خوب جانتی ہوں وہ بڑے صائم اور تہجد گزار تھے۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- ابوجحاف کا نام داود بن ابی عوف ہے، اور سفیان ثوری سے «عن ابی الجحاف» کے بجائے یوں مروی ہے: «حدثنا أبو الجحاف وكان مرضيا» ۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16054) (منکر) (سند میں ابو الجحاف داود بن عوف دونوں شیعہ ہیں، اور روایت میں شیعیت موجود ہے)»
قال الشيخ الألباني: منكر نقد الكتاني ص (20)
قال الشيخ زبير على زئي: (3874) إسناده ضعيف جميع بن عمير: ضعيف (تقدم:3670)