(مرفوع) حدثنا عمران بن موسى القزاز، حدثنا حماد بن زيد، حدثنا المهاجر، عن ابي العالية الرياحي، عن ابي هريرة، قال: اتيت النبي صلى الله عليه وسلم بتمرات، فقلت: يا رسول الله ادع الله فيهن بالبركة، فضمهن ثم دعا لي فيهن بالبركة، فقال لي: " خذهن واجعلهن في مزودك هذا، او في هذا المزود، كلما اردت ان تاخذ منه شيئا فادخل فيه يدك فخذه ولا تنثره نثرا، فقد حملت من ذلك التمر كذا وكذا من وسق في سبيل الله "، فكنا ناكل منه ونطعم وكان لا يفارق حقوي، حتى كان يوم قتل عثمان فإنه انقطع. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب من هذا الوجه، وقد روي هذا الحديث من غير هذا الوجه عن ابي هريرة.(مرفوع) حَدَّثَنَا عِمْرَانُ بْنُ مُوسَى الْقَزَّازُ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، حَدَّثَنَا الْمُهَاجِرُ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ الرِّيَاحِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَمَرَاتٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ ادْعُ اللَّهَ فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ، فَضَمَّهُنَّ ثُمَّ دَعَا لِي فِيهِنَّ بِالْبَرَكَةِ، فَقَالَ لِي: " خُذْهُنَّ وَاجْعَلْهُنَّ فِي مِزْوَدِكَ هَذَا، أَوْ فِي هَذَا الْمِزْوَدِ، كُلَّمَا أَرَدْتَ أَنْ تَأْخُذَ مِنْهُ شَيْئًا فَأَدْخِلْ فِيهِ يَدَكَ فَخُذْهُ وَلَا تَنْثُرْهُ نَثْرًا، فَقَدْ حَمَلْتُ مِنْ ذَلِكَ التَّمْرِ كَذَا وَكَذَا مِنْ وَسْقٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ "، فَكُنَّا نَأْكُلُ مِنْهُ وَنُطْعِمُ وَكَانَ لَا يُفَارِقُ حِقْوِي، حَتَّى كَانَ يَوْمُ قَتْلِ عُثْمَانَ فَإِنَّهُ انْقَطَعَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں کچھ کھجوریں لے کر حاضر ہوا، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ان میں برکت کی دعا فرما دیجئیے، تو آپ نے انہیں اکٹھا کیا پھر ان میں برکت کی دعا کی اور فرمایا: ”انہیں لے جاؤ اور اپنے توشہ دان میں رکھ لو اور جب تم اس میں سے کچھ لینے کا ارادہ کرو تو اس میں اپنا ہاتھ ڈال کر لے لو، اسے بکھیرو نہیں چنانچہ ہم نے اس میں سے اتنے اتنے وسق اللہ کی راہ میں دیئے اور ہم اس میں سے کھاتے تھے اور کھلاتے بھی تھے ۱؎ اور وہ (تھیلی) کبھی میری کمر سے جدا نہیں ہوتی تھی، یہاں تک کہ جس دن عثمان رضی الله عنہ قتل کئے گئے تو وہ ٹوٹ کر (کہیں) گر گئی۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ سے دوسری سندوں سے آئی ہے۔
وضاحت: ۱؎: خیر و برکت کی دعا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کسی مقبول بارگاہ الٰہی آدمی کے لیے کر سکتے ہیں؟ ثابت ہوا کہ ابوہریرہ رضی الله عنہ مقبول بارگاہ الٰہی تھے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 12893) (صحیح) (شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الصحیحة: 3963، تراجع الالبانی 227)»
خذهن واجعلهن في مزودك هذا أو في هذا المزود كلما أردت أن تأخذ منه شيئا فأدخل فيه يدك فخذه ولا تنثره نثرا فقد حملت من ذلك التمر كذا وكذا من وسق في سبيل الله
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3839
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: خیروبرکت کی دعا اللہ کے رسول ﷺ کسی مقبولِ بارگاہ الٰہی آدمی کے لیے کر سکتے ہیں؟ ثابت ہوا کہ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ مقبول بارگاہ الٰہی تھے (رضی اللہ عنہ) نوٹ: (شواہد کی بنا پر صحیح ہے، الصحیحة: 3963، تراجع الألبا نی:227)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3839