(مرفوع) حدثنا عبد الله بن عبد الرحمن، اخبرنا إسحاق بن عيسى، عن شريك، عن ابي اليقظان، عن زاذان، عن حذيفة، قال: قالوا: يا رسول الله لو استخلفت، قال: " إن استخلفت عليكم فعصيتموه عذبتم، ولكن ما حدثكم حذيفة فصدقوه، وما اقراكم عبد الله فاقرءوه ". قال عبد الله: فقلت لإسحاق بن عيسى: يقولون هذا عن ابي وائل؟ قال: لا، عن زاذان إن شاء الله، قال: هذا حسن حديث شريك.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، عَنْ شَرِيكٍ، عَنْ أَبِي الْيَقْظَانِ، عَنْ زَاذَانَ، عَنْ حُذَيْفَةَ، قَالَ: قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ لَوِ اسْتَخْلَفْتَ، قَالَ: " إِنِ اسْتَخْلفْتُ عَلَيْكُمْ فَعَصَيْتُمُوهُ عُذِّبْتُمْ، وَلَكِنْ مَا حَدَّثَكُمْ حُذَيْفَةُ فَصَدِّقُوهُ، وَمَا أَقْرَأَكُمْ عَبْدُ اللَّهِ فَاقْرَءُوهُ ". قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَقُلْتُ لِإِسْحَاقَ بْنِ عِيسَى: يَقُولُونَ هَذَا عَنْ أَبِي وَائِلٍ؟ قَالَ: لَا، عَنْ زَاذَانَ إِنْ شَاءَ اللَّهُ، قَالَ: هَذَا حَسَنٌ حَدِيثُ شَرِيكٍ.
حذیفہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ لوگوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کاش! آپ اپنا جانشین مقرر فرما دیتے، آپ نے فرمایا: ”اگر میں نے اپنا جانشین مقرر کر دیا اور تم نے اس کی نافرمانی کی تو تم عذاب دیئے جاؤ گے، البتہ حذیفہ جو کچھ تم سے کہیں تم ان کی تصدیق کرو“، اور جو عبداللہ (عبداللہ بن مسعود)۱؎ تمہیں پڑھائیں انہیں پڑھ لو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث حسن ہے اور یہ شریک کی روایت سے ہے۔
وضاحت: ۱؎: یہ حدیث شریک اور ابوالیقظان کی وجہ سے سنداً ضعیف ہے، مگر خلافت کے بارے میں ابن مسعود کی وصیت کی بابت ایک صحیح حدیث (رقم: (۳۸۱۸) گزر چکی ہے، اس حدیث کا ماحصل یہ ہے کہ آپ نے واضح طور پر اپنے جانشین کا نام تو نہیں بتایا، مگر حذیفہ رضی اللہ کی احالہ کر کے اشارہ کر دیا کہ جو حذیفہ بتائیں، وہی میری بات ہے، ابوحذیفہ نے ابوبکر رضی الله عنہ کے بارے میں بعد میں بتا دیا، (نیز دیکھئیے حدیث رقم: ۲/۳۸)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3322) (ضعیف) (سند میں ابوالیقظان اور شریک القاضی دونوں ضعیف راوی ہیں، ابوالیقظان شیعی بھی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (6232)
قال الشيخ زبير على زئي: (3812) إسناده ضعيف أبو اليقظان: ضعيف (تقدم:126)
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3812
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یہ حدیث شریک اور ابوالیقظان کی وجہ سے سنداً ضعیف ہے، مگر خلافت کے بارے میں ابن مسعود ؓ کی وصیت کی بابت ایک صحیح حدیث (رقم:3818) گزر چکی ہے، اس حدیث کا ماحصل یہ ہے کہ آپﷺ نے واضح طور پر اپنے جانشین کا نام تو نہیں بتایا، مگر حذیفہ رضی اللہ کی طرف اشارہ کر دیا کہ جو حذیفہ بتائیں، وہی میری بات ہے، ابوحذیفہ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کے بارے میں بعد میں بتا دیا، (نیز دیکھئے حدیث رقم: 2/38)
نوٹ: (سند میں ابوالیقظان اور شریک القاضی دونوں ضعیف راوی ہیں، ابوالیقظان شیعی بھی ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3812