خیثمہ بن ابی سبرہ کہتے ہیں کہ میں مدینہ آیا تو میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں پانے کی دعا کی، چنانچہ اللہ نے مجھے ابوہریرہ رضی الله عنہ کی ہم نشینی کی توفیق بخشی
۱؎، میں ان کے پاس بیٹھنے لگا تو میں نے ان سے عرض کیا: میں نے اللہ سے اپنے لیے ایک صالح ہم نشیں کی توفیق مرحمت فرمانے کی دعا کی تھی، چنانچہ مجھے آپ کی ہم نشینی کی توفیق ملی ہے، انہوں نے مجھ سے پوچھا: تم کہاں کے ہو؟ میں نے عرض کیا: میرا تعلق اہل کوفہ سے ہے اور میں خیر کی تلاش و طلب میں یہاں آیا ہوں، انہوں نے کہا: کیا تمہارے یہاں سعد بن مالک جو مستجاب الدعوات ہیں
۲؎ اور ابن مسعود جو رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے وضو کے پانی کا انتظام کرنے والے اور آپ کے کفش بردار ہیں اور حذیفہ جو آپ کے ہمراز ہیں اور عمار جنہیں اللہ نے شیطان سے اپنے نبی کی زبانی پناہ دی ہے اور سلمان جو دونوں کتابوں والے ہیں موجود نہیں ہیں۔ راوی حدیث قتادہ کہتے ہیں: کتابان سے مراد انجیل اور قرآن ہیں
۳؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح غریب ہے،
۲- خیثمہ یہ عبدالرحمٰن بن ابوسبرہ کے بیٹے ہیں ان کی نسبت ان کے دادا کی طرف کر دی گئی ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3811
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
ٹھیک یہی معاملہ علقمہ بن قیس کوفی کے ساتھ بھی پیش آیا تھا،
وہ شام آئے تو یہی دعا کی،
تو انہیں ابوالدرداء رضی اللہ عنہ صحبت میسر ہوئی،
انہوں بھی علقمہ سے بالکل یہی بات کہی جو اس حدیث میں ہے۔
2؎:
جن کی دعائیں رب العزت کی بارگاہ میں قبول ہوتی ہیں۔
اور یہ سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ ہیں۔
3؎:
انہیں صاحب کتابیں اس لیے کہا گیا ہے کیوں کہ وہ پہلے مجوسی تھے،
تلاش حق میں پہلے دین عیسیٰ قبول کئے،
پھر مشرف بہ اسلام ہوئے اور قرآن پر ایمان لائے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3811