(مرفوع) حدثنا نصر بن عبد الرحمن الكوفي، حدثنا زيد بن الحسن هو الانماطي، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجته يوم عرفة وهو على ناقته القصواء يخطب فسمعته يقول:" يا ايها الناس إني قد تركت فيكم ما إن اخذتم به لن تضلوا، كتاب الله وعترتي اهل بيتي". قال: وفي الباب عن ابي ذر، وابي سعيد، وزيد بن ارقم، وحذيفة بن اسيد، قال: وهذا حسن غريب هذا الوجه، قال: وزيد بن الحسن قد روى عنه سعيد بن سليمان وغير واحد من اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ الْحَسَنِ هُوَ الْأَنْمَاطِيُّ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّتِهِ يَوْمَ عَرَفَةَ وَهُوَ عَلَى نَاقَتِهِ الْقَصْوَاءِ يَخْطُبُ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" يَا أَيُّهَا النَّاسُ إِنِّي قَدْ تَرَكْتُ فِيكُمْ مَا إِنْ أَخَذْتُمْ بِهِ لَنْ تَضِلُّوا، كِتَابَ اللَّهِ وَعِتْرَتِي أَهْلَ بَيْتِي". قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي ذَرٍّ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ، قَالَ: وَهَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ، قَالَ: وَزَيْدُ بْنُ الْحَسَنِ قَدْ رَوَى عَنْهُ سَعِيدُ بْنُ سُلَيْمَانَ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں عرفہ کے دن دیکھا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی اونٹنی قصواء پر سوار ہو کر خطبہ دے رہے تھے، میں نے آپ کو فرماتے ہوئے سنا: ”اے لوگو! میں تم میں ایسی چیز چھوڑے جا رہا ہوں کہ اگر تم اسے پکڑے رہو گے تو ہرگز گمراہ نہ ہو گے: ایک اللہ کی کتاب ہے دوسرے میری «عترت» یعنی اہل بیت ہیں“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے، ۲- زید بن حسن سے سعید بن سلیمان اور متعدد اہل علم نے روایت کی ہے، ۳- اس باب میں ابوذر، ابو سعید خدری، زید بن ارقم اور حذیفہ بن اسید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: یعنی: اہل بیت کا عقیدہ اور منہج جو صحیح سند سے ثابت ہو وہ ہدایت کا ضامن ہی ہے، کیونکہ یہ نفوس قدسیہ بزبان رسالت مآب ہدایت ہیں، اس سے شیعوں کا اپنی شیعیت پر استدلال بالکل درست نہیں کیونکہ صحیح روایات سے اہل بیت سے منقول عقیدہ و منہج موجودہ شیعیت کے بالکل مخالف ہے اہل بیت کیا، کیا شیعہ کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر قائم ہونے کے دعویدار نہیں؟ مگر کتاب اللہ اور سنت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی تشریح اور تفہیم شیعوں کے طریقے سے آئی ہے کیا وہ صد فی صد ان دونوں کے صحیح مفاہیم کے خلاف نہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ صحیح سند سے سلف کے فہم کے مطابق منقول عقیدہ و منہج ہی ہدایت کا ضامن ہے۔ اور وہ اہل السنہ و الجماعہ اہل حدیث کے پاس ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3786
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: یعنی: اہل بیت کا عقیدہ اورمنہج جو صحیح سند سے ثابت ہو وہ ہدایت کا ضامن ہی ہے، کیونکہ یہ نفوس قدسیہ بزبان رسالت مآبﷺ ہدایت ہیں، اس سے شیعوں کا اپنی شیعیت پر استدلال بالکل درست نہیں کیونکہ صحیح روایات سے اہل بیت سے منقول عقیدہ و منہج موجودہ شیعیت کے بالکل مخالف ہے اہل بیت کیا، کیا شیعہ کتاب اللہ اورسنت رسول ﷺپر قائم ہو نے کے دعویدارنہیں؟ مگر کتاب اللہ اور سنت رسولﷺ کی تشریح اور تفہیم شیعوں کے طریقے سے آئی ہے کیا وہ صد فی صد ان دونوں کے صحیح مفاہیم کے خلاف نہیں؟ اصل بات یہ ہے کہ صحیح سند سے سلف کے فہم کے مطابق منقول عقیدہ و منہج ہی ہدایت کا ضامن ہے۔ اور وہ اہل السنہ والجماعہ اہل حدیث کے پاس ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3786