(مرفوع) حدثنا سلمة بن شبيب، حدثنا عبد الله بن نافع الصائغ، حدثنا عاصم بن عمر العمري، عن عبد الله بن دينار، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " انا اول من تنشق عنه الارض، ثم ابو بكر، ثم عمر، ثم آتي اهل البقيع فيحشرون معي، ثم انتظر اهل مكة حتى احشر بين الحرمين ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب، وعاصم بن عمر ليس بالحافظ عند اهل الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ شَبِيبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ الصَّائِغُ، حَدَّثَنَا عَاصِمُ بْنُ عُمَرَ الْعُمَرِيُّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " أَنَا أَوَّلُ مَنْ تَنْشَقُّ عَنْهُ الْأَرْضُ، ثُمَّ أَبُو بَكْرٍ، ثُمَّ عُمَرُ، ثُمَّ آتِي أَهْلَ الْبَقِيعِ فَيُحْشَرُونَ مَعِي، ثُمَّ أَنْتَظِرُ أَهْلَ مَكَّةَ حَتَّى أُحْشَرَ بَيْنَ الْحَرَمَيْنِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَعَاصِمُ بْنُ عُمَرَ لَيْسَ بِالْحَافِظِ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں پہلا وہ شخص ہوں گا جس سے زمین شق ہو گی، پھر ابوبکر، پھر عمر رضی الله عنہما، (سے زمین شق ہو گی) پھر میں بقیع والوں کے پاس آؤں گا تو وہ میرے ساتھ اٹھائے جائیں گے، پھر میں مکہ والوں کا انتظار کروں گا یہاں تک کہ میرا حشر حرمین کے درمیان ہو گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- اور عاصم بن عمر محدثین کے نزدیک حافظ نہیں ہیں۔