(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا عبد الله بن نمير، عن موسى بن عبيدة، عن محمد بن ثابت، عن ابي هريرة رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " اللهم انفعني بما علمتني، وعلمني ما ينفعني، وزدني علما، الحمد لله على كل حال، واعوذ بالله من حال اهل النار ". قال ابو عيسى: هذا حسن غريب هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ، عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " اللَّهُمَّ انْفَعْنِي بِمَا عَلَّمْتَنِي، وَعَلِّمْنِي مَا يَنْفَعُنِي، وَزِدْنِي عِلْمًا، الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ، وَأَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَسَنٌ غَرِيبٌ هَذَا الْوَجْهِ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ دعا پڑھی: «اللهم انفعني بما علمتني وعلمني ما ينفعني وزدني علما الحمد لله على كل حال وأعوذ بالله من حال أهل النار»”اے اللہ! مجھے اس علم سے نفع دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے اور مجھے وہ علم سکھا جو مجھے فائدہ دے اور میرا علم زیادہ کر، ہر حال میں اللہ ہی کے لیے تعریف ہے اور میں جہنمیوں کے حال سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: یہ حدیث اس سند سے حسن غریب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/المقدمة 23 (251)، والدعاء (3833) (تحفة الأشراف: 14356) (صحیح) ”الحمد للہ۔۔۔الخ) کا لفظ صحیح نہیں ہے، سند میں محمد بن ثابت مجہول راوی ہے، مگر پہلا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی 462)»
قال الشيخ الألباني: صحيح دون قوله: " والحمد لله ... "، ابن ماجة (251 و 3833)
قال الشيخ زبير على زئي: (3599) إسناده ضعيف / جه 251، 3833 موسي بن عبيدة: ضعيف (تقدم:1122) وحديث البخاري (5848) ومسلم (2337) يغني عنه
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3599
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اے اللہ! مجھے اس علم سے نفع دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے اور مجھے وہ علم سکھا جو مجھے فائدہ دے اور میرا علم زیادہ کر، ہر حال میں اللہ ہی کے لیے تعریف ہے اور میں جہنمیوں کے حال سے اللہ کی پناہ مانگتا ہوں۔
نوٹ: (الحمد للہ۔ ۔ ۔ الخ) کا لفظ صحیح نہیں ہے، سند میں محمد بن ثابت مجہول راوی ہے، مگر پہلا ٹکڑا شواہد کی بنا پر صحیح ہے، نیز ملاحظہ ہو: تراجع الألبانی: 462)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3599
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث251
´علم سے نفع اٹھانے اور اس پر عمل کرنے کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے: ”اے اللہ! میرے لیے اس چیز کو نفع بخش اور مفید بنا دے جو تو نے مجھے سکھایا ہے، مجھے وہ چیز سکھا دے جو میرے لیے نفع بخش اور مفید ہو، اور میرا علم زیادہ کر دے، اور ہر حال میں ساری تعریفیں اللہ کے لیے ہیں۔“[سنن ابن ماجه/(أبواب كتاب السنة)/حدیث: 251]
اردو حاشہ: (1) ہمارے فاضل محقق نے اس روایت کو سنداً ضعیف قرار دیا ہے اور مزید لکھا ہے کہ اس حدیث کے بعض حصے کے شواہد مستدرک حاکم میں ہیں لیکن ان کی صحت و ضعف کی طرف اشارہ نہیں کیا، جبکہ شیخ البانی رحمة اللہ علیہ نے اس روایت کو مذکور لفظ (وَالْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ) کے علاوہ باقی روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔ تفصیل کے لیےدیکھیے: (المشكاة، التحقيق الثاني للالباني، حديث: 3493)
(2) اس میں علم نافع کے حصول کی درخواست کے ساتھ ساتھ یہ دعا بھی ہے کہ جو علم پہلے حاصل ہو چکا ہے، اللہ اسے بھی نفع بخش بنا دے۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 251
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3833
´رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا مانگا کرتے تھے: «اللهم انفعني بما علمتني وعلمني ما ينفعني وزدني علما والحمد لله على كل حال وأعوذ بالله من عذاب النار»”اے اللہ! مجھے اس علم سے فائدہ پہنچا جو تو نے مجھے سکھایا، اور مجھے وہ علم سکھا جو میرے لیے نفع بخش ہو، اور میرے علم میں زیادتی عطا فرما، اللہ تعالیٰ کا ہر حال میں شکر ہے، میں جہنم کے عذاب سے اللہ کی پناہ چاہتا ہوں۔“[سنن ابن ماجه/كتاب الدعاء/حدیث: 3833]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: یہ حدیث مقدمہ کے باب 23 میں گزر چکی ہے۔ (دیکھئے حدیث: 251۔)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3833