(مرفوع) حدثنا موسى بن حزام، وعبد بن حميد، وغير واحد، قالوا: حدثنا محمد بن بشر , فقال: سمعت هانئ بن عثمان، عن امه حميضة بنت ياسر، عن جدتها يسيرة وكانت من المهاجرات، قالت: قال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " عليكن بالتسبيح والتهليل والتقديس، واعقدن بالانامل فإنهن مسئولات مستنطقات، ولا تغفلن فتنسين الرحمة ". قال: هذا حديث إنما نعرفه من حديث هانئ بن عثمان، وقد رواه محمد بن ربيعة، عن هانئ بن عثمان.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ حِزَامٍ، وَعَبْدُ بْنُ حميد، وغير واحد، قَالُوا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ , فَقَالَ: سَمِعْتُ هَانِئَ بْنَ عُثْمَانَ، عَنْ أُمِّهِ حُمَيْضَةَ بِنْتِ يَاسِرٍ، عَنْ جَدَّتِهَا يُسَيْرَةَ وَكَانَتْ مِنَ الْمُهَاجِرَاتِ، قَالَتْ: قَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " عَلَيْكُنَّ بِالتَّسْبِيحِ وَالتَّهْلِيلِ وَالتَّقْدِيسِ، وَاعْقِدْنَ بِالْأَنَامِلِ فَإِنَّهُنَّ مَسْئُولَاتٌ مُسْتَنْطَقَاتٌ، وَلَا تَغْفُلْنَ فَتَنْسَيْنَ الرَّحْمَةَ ". قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ إِنَّمَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ، وَقَدْ رَوَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ رَبِيعَةَ، عَنْ هَانِئِ بْنِ عُثْمَانَ.
حمیضہ بنت یاسر اپنی دادی یسیرہ رضی الله عنہا سے روایت کرتی ہیں، یسیرہ ہجرت کرنے والی خواتین میں سے تھیں، کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے فرمایا: ”تمہارے لیے لازم اور ضروری ہے کہ تسبیح پڑھا کرو تہلیل اور تقدیس کیا کرو ۱؎ اور انگلیوں پر (تسبیحات وغیرہ کو) گنا کرو، کیونکہ ان سے (قیامت میں) پوچھا جائے گا اور انہیں گویائی عطا کر دی جائے گی، اور تم لوگ غفلت نہ برتنا کہ (اللہ کی) رحمت کو بھول بیٹھو“۔
امام ترمذی کہتے: ہم اس حدیث کو صرف ہانی بن عثمان کی روایت سے جانتے ہیں اور محمد بن ربیعہ نے بھی ہانی بن عثمان سے روایت کی ہے۔
وضاحت: ۱؎: «تسبیح» «سبحان اللہ» کہنا، «تہلیل» «لا إله إلا الله» کہنا اور «تقدیس» «سبحان الملک القدوس» یا «سبوح قدوس ربنا ورب الملائکۃ والروح» کہنا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الصلاة 358 (1501) (تحفة الأشراف: 18301)، و مسند احمد (6/371) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، صحيح أبي داود (1345)، المشكاة (2316)، الضعيفة تحت الحديث (83)