یہ حدیث اسرائیل نے بھی عبدالرحمٰن بن ابوبکر سے روایت کی ہے اور عبدالرحمٰن نے موسیٰ بن عقبہ سے، موسیٰ نے نافع سے، اور نافع نے ابن عمر رضی الله عنہما کے واسطہ سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے، آپ نے فرمایا: ”اللہ سے جو چیزیں بھی مانگی جاتی ہیں ان میں اللہ کو عافیت سے زیادہ محبوب کوئی چیز بھی نہیں ہے“۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (ضعیف) (تلخیص المستدرک 1/498)»
قال الشيخ الألباني: (حديث: " من فتح له منكم باب ... ") ضعيف، (حديث: " إن الدعاء ينفع مما.. ") حسن (حديث: " إن الدعاء ينفع مما ... ")، المشكاة (2239)، التعليق الرغيب (2 / 272)، (حديث: " من فتح له منكم باب ... ")، المشكاة (2239)، التعليق الرغيب (2 / 272) // ضعيف الجامع الصغير (5720) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3549الف) إسناده موضوع محمد القرشي ابن سعيد الشامي المصلوب:كذاب وضاع، زنديق، راجع تهذيب الكمال (303/16۔305) و تقريب التهذيب (5907) وحديث أبى أمامة حسن والحمدلله
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا ابو النضر، حدثنا بكر بن خنيس، عن محمد القرشي، عن ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن بلال، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " عليكم بقيام الليل فإنه داب الصالحين قبلكم، وإن قيام الليل قربة إلى الله ومنهاة عن الإثم، وتكفير للسيئات ومطردة للداء عن الجسد ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه من حديث بلال إلا من هذا الوجه، ولا يصح من قبل إسناده، قال: سمعت محمد بن إسماعيل، يقول: محمد القرشي هو محمد بن سعيد الشامي وهو ابن ابي قيس وهو محمد بن حسان وقد ترك حديثه،(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو النَّضْرِ، حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خُنَيْسٍ، عَنْ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيِّ، عَنْ رَبِيعَةَ بِنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ بِلَالٍ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَإِنَّ قِيَامَ اللَّيْلِ قُرْبَةٌ إِلَى اللَّهِ وَمَنْهَاةٌ عَنِ الْإِثْمِ، وَتَكْفِيرٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَطْرَدَةٌ لِلدَّاءِ عَنِ الْجَسَدِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ بِلَالٍ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَلَا يَصِحُّ مِنْ قِبَلِ إِسْنَادِهِ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدَ بْنَ إِسْمَاعِيل، يَقُولُ: مُحَمَّدٌ الْقُرَشِيُّ هُوَ مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الشَّامِيُّ وَهُوَ ابْنُ أَبِي قَيْسٍ وَهُوَ مُحَمَّدُ بْنُ حَسَّانَ وَقَدْ تُرِكَ حَدِيثُهُ،
بلال رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قیام اللیل یعنی تہجد کا اہتمام کیا کرو، کیونکہ تم سے پہلے کے صالحین کا یہی طریقہ ہے، اور رات کا قیام یعنی تہجد اللہ سے قریب و نزدیک ہونے کا، گناہوں سے دور ہونے کا اور برائیوں کے مٹنے اور بیماریوں کو جسم سے دور بھگانے کا ایک ذریعہ ہے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- اور ہم اسے بلال رضی الله عنہ کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں اور یہ اپنی سند کے اعتبار سے صحیح نہیں ہے، ۳- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے ہوئے سنا: محمد قرشی یہ محمد بن سعید شامی ہیں اور یہ ابوقیس کے بیٹے ہیں اور یہ (ابوقیس) محمد بن حسان ہیں، ان (محمد القرشی) کی روایت کی ہوئی حدیث نہیں لی جاتی ہے۔
(مرفوع) وقد روى هذا الحديث معاوية بن صالح، عن ربيعة بن يزيد، عن ابي إدريس الخولاني، عن ابي امامة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، انه قال: " عليكم بقيام الليل فإنه داب الصالحين قبلكم، وهو قربة إلى ربكم، ومكفرة للسيئات ومنهاة للإثم ". قال ابو عيسى: وهذا اصح من حديث ابي إدريس، عن بلال.(مرفوع) وَقَدْ رَوَى هَذَا الْحَدِيثَ مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " عَلَيْكُمْ بِقِيَامِ اللَّيْلِ فَإِنَّهُ دَأَبُ الصَّالِحِينَ قَبْلَكُمْ، وَهُوَ قُرْبَةٌ إِلَى رَبِّكُمْ، وَمَكْفَرَةٌ لِلسَّيِّئَاتِ وَمَنْهَاةٌ لِلْإِثْمِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ أَبِي إِدْرِيسَ، عَنْ بِلَالٍ.
یہ حدیث معاویہ بن صالح نے بھی ربیعہ بن یزید سے، ربیعہ نے ابوادریس خولانی سے، اور ابوادریس خولانی نے ابوامامہ رضی الله عنہ کے واسطہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے، آپ نے فرمایا: ”قیام اللیل (تہجد کی نماز) کو اپنے لیے لازم کر لو، کیونکہ تم سے پہلے کے نیکوں کاروں کا یہی طریقہ ہے اور یہ تمہارے لیے اللہ سے نزدیک ہونے کا ذریعہ ہے یہ تمہارے گناہوں کا کفارہ اور برائیوں سے بچ رہنے کا ایک آلہ ہے، ۴- یہ حدیث زیادہ صحیح ہے ابوادریس کی اس حدیث سے جسے انہوں نے بلال رضی الله عنہ سے روایت کی ہے۔