ابوامامہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ
صلی اللہ علیہ وسلم نے بہت ساری دعائیں کیں، مگر مجھے ان میں سے کوئی دعا یاد نہ رہی، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! دعائیں تو آپ نے بہت سی کیں مگر میں کوئی دعا یاد نہ رکھ سکا، آپ نے فرمایا:
”کیا میں تمہیں ایسی چیز نہ بتا دوں جو ان سب چیزوں
(دعاؤں) کی جامع ہو، کہو:
«اللهم إنا نسألك من خير ما سألك منه نبيك محمد صلى الله عليه وسلم ونعوذ بك من شر ما استعاذ منه نبيك محمد صلى الله عليه وسلم وأنت المستعان وعليك البلاغ ولا حول ولا قوة إلا بالله» ”اے اللہ! ہم تجھ سے وہ بھلائی
(خیر) مانگتے ہیں جو تجھ سے تیرے نبی محمد
صلی اللہ علیہ وسلم نے مانگی ہے اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں اس شر
(برائی) سے جس سے تیرے نبی محمد
صلی اللہ علیہ وسلم نے پناہ مانگی ہے، تو ہی مددگار ہے، اور تیرے ہی اختیار میں ہے
(خیر و شر کا) پہچانا، اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور عبادت کرنے کی قوت اللہ کے سہارے کے بغیر ممکن نہیں ہے
“۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3521
اردو حاشہ:
1؎: اے اللہ! ہم تجھ سے وہ بھلائی (خیر) مانگتے ہیں جو تجھ سے تیرے نبی محمد ﷺ نے مانگی ہے اور ہم تیری پناہ چاہتے ہیں اس شر (برائی) سے جس سے تیرے نبی محمد ﷺ نے پناہ مانگی ہے،
توہی مدد گارہے،
اور تیرے ہی اختیار میں ہے (خیر وشر کا) پہچاننا،
اور گناہ سے بچنے کی طاقت اور عبادت کرنے کی قوت اللہ کے سہارے کے بغیر ممکن نہیں ہے۔
نوٹ:
(سندمیں لیث بن ابی سلیم ضعیف راوی ہیں)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3521