(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابو خالد الاحمر، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم " صلى إلى بعيره او راحلته وكان يصلي على راحلته حيث ما توجهت به ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وهو قول بعض اهل العلم لا يرون بالصلاة إلى البعير باسا ان يستتر به.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبُو خَالِدٍ الْأَحْمَرُ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " صَلَّى إِلَى بَعِيرِهِ أَوْ رَاحِلَتِهِ وَكَانَ يُصَلِّي عَلَى رَاحِلَتِهِ حَيْثُ مَا تَوَجَّهَتْ بِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَهُوَ قَوْلُ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ لَا يَرَوْنَ بِالصَّلَاةِ إِلَى الْبَعِيرِ بَأْسًا أَنْ يَسْتَتِرَ بِهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اونٹ یا اپنی سواری کی طرف منہ کر کے نماز پڑھی، نیز اپنی سواری پر نماز پڑھتے رہتے چاہے وہ جس طرف متوجہ ہوتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے، ۲- یہی بعض اہل علم کا قول ہے کہ اونٹ کو سترہ بنا کر اس کی طرف منہ کر کے نماز پڑھنے میں کوئی حرج نہیں ۲؎۔
وضاحت: ۱؎: پچھلی حدیث کے حاشیہ میں امام ترمذی نے اسی کی طرف اشارہ کیا ہے، ایسے میں شرط صرف یہ ہے کہ تکبیر تحریمہ کے وقت منہ قبلہ کی طرف کر کے اس کے بعد سواری چاہے جدھر جائے، لیکن یہ صرف نفل نمازوں میں تھا، فرض نماز میں سواری سے اتر کر قبلہ رخ ہو کر ہی پڑھتے تھے۔
۲؎: اور وہ جو گزرا کہ آپ اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھتے تھے اور اس سے منع فرمایا، تو باڑے کے اندر معاملہ دوسرا ہے، اور کہیں راستے میں صرف اونٹ کو بیٹھا کر اس کے سامنے پڑھنے کا معاملہ دوسرا ہے۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 352
اردو حاشہ: 1؎: پچھلی حدیث کے حاشہ میں امام ترمذی نے اسی کی طرف اشارہ کیا ہے، ایسے میں شرط صرف یہ ہے کہ تکبیرتحریمہ کے وقت منہ قبلہ کی طرف کر کے اس کے بعد سواری چاہے جدھر جائے، لیکن یہ صرف نفل نمازوں میں تھا، فرض نماز میں سواری سے اتر کر قبلہ رخ ہو کر ہی پڑھتے تھے۔
2؎: اور وہ جو گزرا کہ آپ اونٹوں کے باڑے میں نماز نہیں پڑھتے تھے اوراس سے منع فرمایا، تو باڑے کے اندر معاملہ دوسرا ہے، اور کہیں راستے میں صرف اونٹ کو بیٹھا کر اس کے سامنے پڑھنے کا معاملہ دوسرا ہے۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 352