حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث موطا امام مالك رواية ابن القاسم 439
´عذاب قبر برحق ہے`
«. . . عن عبد الله بن عباس: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يعلمهم هذا الدعاء كما يعلمهم السورة من القرآن. يقول: ”اللهم إني اعوذ بك من عذاب جهنم، واعوذ بك من عذاب القبر . . .»
”. . . سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ یقیناً رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم انہیں یہ دعا اس طرح سکھاتے تھے جیسے قرآن کی سورت سکھاتے تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے: ”اے میرے اللہ! میں جہنم کے عذاب سے تیری پناہ چاہتا ہوں . . .“ [موطا امام مالك رواية ابن القاسم: 439]
تخریج الحدیث:
[وأخرجه مسلم 590، من حديث ما لك به ورواه عبدالله بن طاوس عن أبيه مختصراً]
تفقه
➊ عذاب قبر برحق ہے۔ اس پر اہل سنت کے مابین کوئی اختلاف نہیں ہے لہٰذا اس پر ایمان لانا لازم اور یہی عقیدہ رکھنا صحیح ہے۔ نیز دیکھئے: [التهميد 186/12]
➋ قیامت سے پہلے ایک کانے آدمی دجال اکبر کا ظہور ہو گا۔ اللہ میں اس کے شر سے محفوظ رکھے۔
➌ زندگی میں اہل و مال اور دین و دنیا کے بہت سے فتنے ہیں اور موت کے فتنے سے مراد موت کے وقت کا فتنه، عذاب قبر اور عذاب قیامت ہے۔
➍ بعض علماء کے نزدیک درج بالا دعا نماز میں پڑھنا واجب یعنی فرض ہے لیکن راجح یہی ہے کہ یہ دعا فرض و واجب نہیں بلکہ سنت ہے جیسا کہ حدیث «ثم يتخير من الدعاء أعجبه إليه فيدعو۔» سے ثابت ہے۔ دیکھئے: [صحيح بخاري 835، وصحيح مسلم 402]
➎ دعائیں اور اذکار و اورادو سکھانے کا اہتمام کرنا چاہئے کیونکہ یہ مومن کا ہتھیار ہیں۔
➏ حدیث شرعی حجت ہے اور اس کی حفاظت اللہ کے ذمے ہے۔
➐ نیز دیکھئے: [الموطأ ح 207، البخاري 1379، ومسلم 2866]
موطا امام مالک روایۃ ابن القاسم شرح از زبیر علی زئی، حدیث/صفحہ نمبر: 110