عمران بن حصین رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے «شفع» اور «وتر» کے بارے میں پوچھا گیا کہ «شفع»(جفت) اور «الوتر»(طاق) سے کیا مراد ہے؟ آپ نے فرمایا: ”اس سے مراد نماز ہے، بعض نمازیں «شفع»(جفت) ہیں اور بعض نمازیں «وتر»(طاق) ہیں“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف قتادہ کی روایت سے جانتے ہیں، ۳- خالد بن قیس حدانی نے بھی اسے قتادہ سے روایت کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 1089) (ضعیف الإسناد) (سند میں ایک مبہم راوی ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد
قال الشيخ زبير على زئي: (3342) إسناده ضعيف قتادة عنعن (تقدم:30) ورجل من أهل البصرة مجهول