سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
53. باب وَمِنْ سُورَةِ وَالنَّجْمِ
53. باب: سورۃ النجم سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3278
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن مجالد، عن الشعبي، قال: لقي ابن عباس كعبا بعرفة، فساله عن شيء، فكبر حتى جاوبته الجبال، فقال ابن عباس: إنا بنو هاشم، فقال كعب إن الله قسم رؤيته وكلامه بين محمد، وموسى، فكلم موسى مرتين، ورآه محمد مرتين قال مسروق: فدخلت على عائشة، فقلت: هل راى محمد ربه؟ فقالت: لقد تكلمت بشيء قف له شعري، قلت: رويدا ثم قرات: " لقد راى من آيات ربه الكبرى سورة النجم آية 18، فقالت: اين يذهب بك إنما هو جبريل، من اخبرك ان محمدا راى ربه، او كتم شيئا مما امر به، او يعلم الخمس التي قال الله تعالى: إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث سورة لقمان آية 34 فقد اعظم الفرية، ولكنه راى جبريل، لم يره في صورته إلا مرتين: مرة عند سدرة المنتهى، ومرة في جياد له ست مائة جناح قد سد الافق ". قال ابو عيسى: وقد روى داود بن ابي هند، عن الشعبي، عن مسروق، عن عائشة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو هذا الحديث، وحديث داود اقصر من حديث مجالد.(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُجَالِدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: لَقِيَ ابْنُ عَبَّاسٍ كَعْبًا بِعَرَفَةَ، فَسَأَلَهُ عَنْ شَيْءٍ، فَكَبَّرَ حَتَّى جَاوَبَتْهُ الْجِبَالُ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: إِنَّا بَنُو هَاشِمٍ، فَقَالَ كَعْبٌ إِنَّ اللَّهَ قَسَمَ رُؤْيَتَهُ وَكَلَامَهُ بَيْنَ مُحَمَّدٍ، وَمُوسَى، فَكَلَّمَ مُوسَى مَرَّتَيْنِ، وَرَآهُ مُحَمَّدٌ مَرَّتَيْنِ قَالَ مَسْرُوقٌ: فَدَخَلْتُ عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْتُ: هَلْ رَأَى مُحَمَّدٌ رَبَّهُ؟ فَقَالَتْ: لَقَدْ تَكَلَّمْتَ بِشَيْءٍ قَفَّ لَهُ شَعْرِي، قُلْتُ: رُوَيْدًا ثُمَّ قَرَأْتُ: " لَقَدْ رَأَى مِنْ آيَاتِ رَبِّهِ الْكُبْرَى سورة النجم آية 18، فَقَالَتْ: أَيْنَ يُذْهَبُ بِكَ إِنَّمَا هُوَ جِبْرِيلُ، مَنْ أَخْبَرَكَ أَنَّ مُحَمَّدًا رَأَى رَبَّهُ، أَوْ كَتَمَ شَيْئًا مِمَّا أُمِرَ بِهِ، أَوْ يَعْلَمُ الْخَمْسَ الَّتِي قَالَ اللَّهُ تَعَالَى: إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ عِلْمُ السَّاعَةِ وَيُنَزِّلُ الْغَيْثَ سورة لقمان آية 34 فَقَدْ أَعْظَمَ الْفِرْيَةَ، وَلَكِنَّهُ رَأَى جِبْرِيلَ، لَمْ يَرَهُ فِي صُورَتِهِ إِلَّا مَرَّتَيْنِ: مَرَّةً عِنْدَ سِدْرَةِ الْمُنْتَهَى، وَمَرَّةً فِي جِيَادٍ لَهُ سِتُّ مِائَةِ جَنَاحٍ قَدْ سَدَّ الْأُفُقَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ رَوَى دَاوُدُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ هَذَا الْحَدِيثِ، وَحَدِيثُ دَاوُدَ أَقْصَرُ مِنْ حَدِيثِ مُجَالِدٍ.
عامر شراحیل شعبی کہتے ہیں کہ ابن عباس رضی الله عنہما کی ملاقات کعب الاحبار سے عرفہ میں ہوئی، انہوں نے کعب سے کسی چیز کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے تکبیرات پڑھیں جن کی صدائے بازگشت پہاڑوں میں گونجنے لگی، ابن عباس رضی الله عنہما نے کہا: ہم بنو ہاشم سے تعلق رکھتے ہیں، کعب نے کہا: اللہ تعالیٰ نے اپنی رویت و دیدار کو اور اپنے کلام کو محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور موسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان تقسیم کر دیا ہے۔ اللہ نے موسیٰ سے دو بار بات کی، اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اللہ کو دو بار دیکھا۔ مسروق کہتے ہیں: میں ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کے پاس پہنچا، میں نے ان سے پوچھا: کیا محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ انہوں نے کہا: تم نے تو ایسی بات کہی ہے جسے سن کر میرے رونگٹے کھڑے ہو گئے ہیں، میں نے کہا: ٹھہریئے، جلدی نہ کیجئے (پوری بات سن لیجئے) پھر میں نے آیت «لقد رأى من آيات ربه الكبرى» پھر آپ نے اللہ کی بڑی آیات و نشانیاں دیکھیں (النجم: ۱۸)، تلاوت کی ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا نے فرمایا: تمہیں کہاں لے جایا گیا ہے؟ (کہاں بہکا دیے گئے ہو؟) یہ دیکھے جانے والے تو جبرائیل تھے، تمہیں جو یہ خبر دے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے رب کو دیکھا ہے؟ یا جن باتوں کا آپ کو حکم دیا گیا ہے ان میں سے آپ نے کچھ چھپا لیا ہے، یا وہ پانچ چیزیں جانتے ہیں جن کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے۔ «إن الله عنده علم الساعة وينزل الغيث» اللہ ہی کے پاس قیامت کا علم ہے اور اللہ ہی جانتا ہے کہ بارش کب اور کہاں نازل ہو گی (سورۃ لقمان: ۳۴)، اس نے بڑا جھوٹ بولا، لیکن یہ حقیقت ہے کہ آپ نے جبرائیل علیہ السلام کو دیکھا، جبرائیل علیہ السلام کو آپ نے ان کی اپنی اصل صورت میں صرف دو مرتبہ دیکھا ہے، (ایک بار) سدرۃ المنتہیٰ کے پاس اور ایک بار جیاد میں (جیاد نشیبی مکہ کا ایک محلہ ہے) جبرائیل علیہ السلام کے چھ سو بازو تھے، انہوں نے سارے افق کو اپنے پروں سے ڈھانپ رکھا تھا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
داود بن ابی ہند نے شعبی سے، شعبی نے مسروق سے اور مسروق نے عائشہ رضی الله عنہا کے واسطہ سے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اس جیسی حدیث روایت کی، داود کی حدیث مجالد کی حدیث سے چھوٹی ہے (لیکن وہی صحیح ہے)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (بقصة ابن عباس مع کعب) وانظر حدیث رقم 3068 (للجزء الأخیر) (ضعیف الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3278) إسناده ضعيف
مجالد: ضعيف كما تقدم (653) وأصل الحديث فى صحيح البخاري (4855) ومسلم (177) بغير ھذا اللفظ

   جامع الترمذي3278عائشة بنت عبد اللهالله قسم رؤيته وكلامه بين محمد وموسى فكلم موسى مرتين ورآه محمد مرتين

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3278 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3278  
اردو حاشہ:
وضاحت: 1؎:
پھر آپ نے اللہ کی بڑی آیا ت ونشانیاں دیکھیں (النجم: 18)
2؎:
سورہ لقمان: 34۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3278   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.