(مرفوع) حدثنا محمد بن وزير الواسطي، حدثنا إسحاق بن يوسف الازرق، عن سفيان الثوري، عن ابي سفيان، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد الخدري، قال: كانت بنو سلمة في ناحية المدينة فارادوا النقلة إلى قرب المسجد، فنزلت هذه الآية: إنا نحن نحيي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم سورة يس آية 12، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن آثاركم تكتب فلا تنتقلوا "، قال: هذا حديث حسن غريب من حديث الثوري، وابو سفيان هو طريف السعدي.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ وَزِيرٍ الْوَاسِطِيُّ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق بْنُ يُوسُفَ الْأَزْرَقُ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: كَانَتْ بَنُو سَلِمَةَ فِي نَاحِيَةِ الْمَدِينَةِ فَأَرَادُوا النُّقْلَةَ إِلَى قُرْبِ الْمَسْجِدِ، فَنَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةَ: إِنَّا نَحْنُ نُحْيِي الْمَوْتَى وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ سورة يس آية 12، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ آثَارَكُمْ تُكْتَبُ فَلَا تَنْتَقِلُوا "، قَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، وَأَبُو سُفْيَانَ هُوَ طَرِيفٌ السَّعْدِيُّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ بنو سلمہ (قبیلہ کے لوگ) مدینہ کے کسی نواحی علاقہ میں رہتے تھے۔ انہوں نے وہاں سے منتقل ہو کر مسجد (نبوی) کے قریب آ کر آباد ہونے کا ارادہ کیا تو یہ آیت «إنا نحن نحي الموتى ونكتب ما قدموا وآثارهم»”ہم مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور وہ جو آگے بھیجتے ہیں اسے ہم لکھ لیتے ہیں اور (مسجد کی طرف آنے و جانے والے) آثار قدم بھی ہم (گن کر) لکھ لیتے ہیں“(یس: ۱۲) نازل ہوئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تمہارے قدم لکھے جاتے ہیں، اس لیے تم اپنے گھر نہ بدلو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ثوری سے مروی یہ حدیث حسن غریب ہے۔
قال الشيخ زبير على زئي: (3226) إسناده ضعيف أبوسفيان طريف بن شھاب: ضعيف (تقدم:238) وللحديث شواھد عند ابن ماجه (785) والبزار وابن أبى حاتم وغيرھم دون قوله: ”تنزلت ھذه الاية .“
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3226
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ہم مردوں کو زندہ کرتے ہیں اور وہ جو آگے بھیجتے ہیں اسے ہم لکھ لیتے ہیں اور (مسجد کی طرف آنے وجانے والے) آثار قدم بھی ہم (گن کر) لکھ لیتے ہیں (یٓس: 12)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3226