(مرفوع) حدثنا عبد بن حميد، حدثنا روح بن عبادة، عن حماد بن سلمة، عن علي بن زيد، عن اوس بن خالد، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " تخرج الدابة معها خاتم سليمان وعصا موسى فتجلو وجه المؤمن، وتختم انف الكافر بالخاتم حتى إن اهل الخوان ليجتمعون، فيقول: هاها يا مؤمن، ويقال: هاها يا كافر، ويقول هذا: يا مؤمن، ويقول هذا: يا كافر ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، وقد روي هذا الحديث عن ابي هريرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم من غير هذا الوجه في دابة الارض، وفي الباب، عن ابي امامة، وحذيفة بن اسيد.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ، حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ أَوْسِ بْنِ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " تَخْرُجُ الدَّابَّةُ مَعَهَا خَاتَمُ سُلَيْمَانَ وَعَصَا مُوسَى فَتَجْلُو وَجْهَ الْمُؤْمِنِ، وَتَخْتِمُ أَنْفَ الْكَافِرِ بِالْخَاتَمِ حَتَّى إِنَّ أَهْلَ الْخُوَانِ لَيَجْتَمِعُونَ، فَيَقُولُ: هَاهَا يَا مُؤْمِنُ، وَيُقَالُ: هَاهَا يَا كَافِرُ، وَيَقُولُ هَذَا: يَا مُؤْمِنُ، وَيَقُولُ هَذَا: يَا كَافِرُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَقَدْ رُوِيَ هَذَا الْحَدِيثُ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ فِي دَابَّةِ الْأَرْضِ، وَفِي الْبَابِ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ، وَحُذَيْفَةَ بْنِ أَسِيدٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(قیامت کے قریب زمین سے) ایک جانور نکلے گا جس کے پاس سلیمان علیہ السلام کی انگوٹھی (مہر) اور موسیٰ علیہ السلام کا عصا ہو گا، وہ اس عصا سے (لکیر کھینچ کر) مومن کے چہرے کو روشن و نمایاں کر دے گا، اور انگوٹھی کے ذریعہ کافر کی ناک پر مہر لگا دے گا یہاں تک کہ دستر خوان والے جب دستر خوان پر اکٹھے ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن اور وہ کہے گا: اے کافر! ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث حسن غریب ہے، ۲- «دابة الأرض» کے سلسلے میں اس سند کے علاوہ دوسری سندوں سے بھی یہ حدیث ابوہریرہ رضی الله عنہ سے مروی ہے جسے وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، ۳- اس باب میں ابوامامہ اور حذیفہ بن اسید سے بھی احادیث آئی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: مولف اس حدیث کو ارشاد باری «وألق عصاك»(النمل: ۱۰) کی تفسیر ذکر کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الفتن 31 (4066) (تحفة الأشراف: 12202)، و مسند احمد (2/295، 491) (ضعیف) (سند میں ”علی بن زید بن جدعان“ ضعیف، اور ”اوس بن خالد“ مجہول ہے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، الضعيفة (1108) // ضعيف الجامع الصغير (2413)، ضعيف ابن ماجة (881 / 4066) //
قال الشيخ زبير على زئي: (3187) إسناده ضعيف / جه 4066 علي بن زيد بن جدعان: ضعيف (تقدم:589) وأوس بن خالد: مجھول (تقدم:3142)
تخرج الدابة معها خاتم سليمان وعصا موسى فتجلو وجه المؤمن وتختم أنف الكافر بالخاتم حتى إن أهل الخوان ليجتمعون فيقول هاها يا مؤمن ويقال هاها يا كافر ويقول هذا يا مؤمن ويقول هذا يا كافر
تخرج الدابة ومعها خاتم سليمان بن داود وعصا موسى بن عمران عليهما السلام فتجلو وجه المؤمن بالعصا وتخطم أنف الكافر بالخاتم حتى أن أهل الحواء ليجتمعون فيقول هذا يا مؤمن ويقول هذا يا كافر
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث4066
´(قرب قیامت) دابۃ الارض (چوپایہ کے نکلنے) کا بیان۔` ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”زمین سے «دابة» ظاہر ہو گا، اس کے ساتھ سلیمان بن داود علیہما السلام کی انگوٹھی اور موسیٰ بن عمران علیہ السلام کا عصا ہو گا، اس عصا (چھڑی) سے وہ مومن کا چہرہ روشن کر دے گا، اور انگوٹھی سے کافر کی ناک پر نشان لگائے گا، حتیٰ کہ جب ایک محلہ کے لوگ جمع ہوں گے تو یہ کہے گا: اے مومن! اور وہ کہے گا: اے کافر!“۱؎۔ [سنن ابن ماجه/كتاب الفتن/حدیث: 4066]
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم دابة الارض کا ظہور احادیث سے ثابت ہے۔ دیکھیے: (سنن ابن ماجة، حديث: 4055، 4056)
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 4066