سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
6. باب وَمِنْ سُورَةِ الْمَائِدَةِ
6. باب: سورۃ المائدہ سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3058
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن يعقوب الطالقاني، حدثنا عبد الله بن المبارك، اخبرنا عتبة بن ابي حكيم، حدثنا عمرو بن جارية اللخمي، عن ابي امية الشعباني، قال: اتيت ابا ثعلبة الخشني، فقلت له: كيف تصنع بهذه الآية؟ قال: اية آية؟ قلت: قوله تعالى:يايها الذين آمنوا عليكم انفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم سورة المائدة آية 105، قال: اما والله لقد سالت عنها خبيرا، سالت عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " بل ائتمروا بالمعروف، وتناهوا عن المنكر، حتى إذا رايت شحا مطاعا، وهوى متبعا، ودنيا مؤثرة، وإعجاب كل ذي راي برايه فعليك بخاصة نفسك ودع العوام، فإن من ورائكم اياما الصبر فيهن مثل القبض على الجمر، للعامل فيهن مثل اجر خمسين رجلا يعملون مثل عملكم "، قال عبد الله بن المبارك: وزادني غير عتبة، قيل: يا رسول الله، اجر خمسين منا او منهم؟ قال: بل اجر خمسين منكم "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ يَعْقُوبَ الطَّالَقَانِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ، حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ جَارِيَةَ اللَّخْمِيُّ، عَنْ أَبِي أُمَيَّةَ الشَّعْبَانِيِّ، قَالَ: أَتَيْتُ أَبَا ثَعْلَبَةَ الْخُشَنِيَّ، فَقُلْتُ لَهُ: كَيْفَ تَصْنَعُ بِهَذِهِ الْآيَةِ؟ قَالَ: أَيَّةُ آيَةٍ؟ قُلْتُ: قَوْلُهُ تَعَالَى:يَأَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا عَلَيْكُمْ أَنْفُسَكُمْ لا يَضُرُّكُمْ مَنْ ضَلَّ إِذَا اهْتَدَيْتُمْ سورة المائدة آية 105، قَالَ: أَمَا وَاللَّهِ لَقَدْ سَأَلْتَ عَنْهَا خَبِيرًا، سَأَلْتُ عَنْهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " بَلِ ائْتَمِرُوا بِالْمَعْرُوفِ، وَتَنَاهَوْا عَنِ الْمُنْكَرِ، حَتَّى إِذَا رَأَيْتَ شُحًّا مُطَاعًا، وَهَوًى مُتَّبَعًا، وَدُنْيَا مُؤْثَرَةً، وَإِعْجَابَ كُلِّ ذِي رَأْيٍ بِرَأْيِهِ فَعَلَيْكَ بِخَاصَّةِ نَفْسِكَ وَدَعِ الْعَوَامَّ، فَإِنَّ مِنْ وَرَائِكُمْ أَيَّامًا الصَّبْرُ فِيهِنَّ مِثْلُ الْقَبْضِ عَلَى الْجَمْرِ، لِلْعَامِلِ فِيهِنَّ مِثْلُ أَجْرِ خَمْسِينَ رَجُلًا يَعْمَلُونَ مِثْلَ عَمَلِكُمْ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ: وَزَادَنِي غَيْرُ عُتْبَةَ، قِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَجْرُ خَمْسِينَ مِنَّا أَوْ مِنْهُمْ؟ قَالَ: بَلْ أَجْرُ خَمْسِينَ مِنْكُمْ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوامیہ شعبانی کہتے ہیں کہ میں نے ابوثعلبہ خشنی رضی الله عنہ کے پاس آ کر پوچھا: اس آیت کے سلسلے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ انہوں نے کہا: کون سی آیت؟ میں نے کہا: آیت یہ ہے: «يا أيها الذين آمنوا عليكم أنفسكم لا يضركم من ضل إذا اهتديتم» انہوں نے کہا: آگاہ رہو! قسم اللہ کی تم نے اس کے متعلق ایک واقف کار سے پوچھا ہے، میں نے خود اس آیت کے سلسلہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا تھا، آپ نے فرمایا: بلکہ تم اچھی باتوں کا حکم کرتے رہو اور بری باتوں سے روکتے رہو، یہاں تک کہ جب تم دیکھو کہ لوگ بخالت کے راستے پر چل پڑے ہیں، خواہشات نفس کے پیرو ہو گئے ہیں، دنیا کو آخرت پر حاصل دی جا رہی ہے اور ہر عقل و رائے والا بس اپنی ہی عقل و رائے پر مست اور مگن ہے تو تم خود اپنی فکر میں لگ جاؤ، اپنے آپ کو سنبھالو، بچاؤ اور عوام کو چھوڑ دو، کیونکہ تمہارے پیچھے ایسے دن آنے والے ہیں کہ اس وقت صبر کرنا (کسی بات پر جمے رہنا) ایسا مشکل کام ہو گا جتنا کہ انگارے کو مٹھی میں پکڑے رہنا، اس زمانہ میں کتاب و سنت پر عمل کرنے والے کو تم جیسے پچاس کام کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا۔ (اس حدیث کے راوی) عبداللہ بن مبارک کہتے ہیں: عتبہ کے سوا اور کئی راویوں نے مجھ سے اور زیادہ بیان کیا ہے۔ کہا گیا: اللہ کے رسول! (ابھی آپ نے جو بتایا ہے کہ پچاس عمل صالح کرنے والوں کے اجر کے برابر اجر ملے گا تو) یہ پچاس عمل صالح کرنے والے ہم میں سے مراد ہیں یا اس زمانہ کے لوگوں میں سے مراد ہیں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، بلکہ اس زمانہ کے، تم میں سے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الملاحم 17 (4341)، سنن ابن ماجہ/الفتن 21 (4014) (تحفة الأشراف: 11881) (ضعیف) (سند میں عمرو بن جاریہ اور ابو امیہ شعبانی لین الحدیث راوی ہیں، مگر اس کے بعض ٹکڑے صحیح ہیں، دیکھیے سابقہ حدیث)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن بعضه صحيح فانظر الحديث المتقدم (2361) نقد الكتاني (27 / 27)، المشكاة (5144)، //، صحيح أبي داود - باختصار السند (1844 - 2375) //، الصحيحة (594) // ضعيف الجامع الصغير (2344) //

   جامع الترمذي3058جرثوم بن ناشمائتمروا بالمعروف وتناهوا عن المنكر حتى إذا رأيت شحا مطاعا وهوى متبعا ودنيا مؤثرة وإعجاب كل ذي رأي برأيه فعليك بخاصة نفسك ودع العوام إن من ورائكم أياما الصبر فيهن مثل القبض على الجمر للعامل فيهن مثل أجر خمسين رجلا يعملون مثل عملكم
   سنن أبي داود4341جرثوم بن ناشمائتمروا بالمعروف وتناهوا عن المنكر حتى إذا رأيت شحا مطاعا وهوى متبعا ودنيا مؤثرة وإعجاب كل ذي رأي برأيه فعليك يعني بنفسك ودع عنك العوام إن من ورائكم أيام الصبر الصبر فيه مثل قبض على الجمر للعامل فيهم مثل أجر خمسين رجلا يعملون مثل عمله وزادني غيره قال يا ر
   سنن ابن ماجه4014جرثوم بن ناشمائتمروا بالمعروف وتناهوا عن المنكر حتى إذا رأيت شحا مطاعا وهوى متبعا ودنيا مؤثرة وإعجاب كل ذي رأي برأيه ورأيت أمرا لا يدان لك به فعليك خويصة نفسك ودع أمر العوام إن من ورائكم أيام الصبر الصبر فيهن مثل قبض على الجمر للعامل فيهن مثل أجر خمسين رجلا يعملون بمث

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3058 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3058  
اردو حاشہ:
نوٹ:
(سند میں عمرو بن جاریہ اورابوامیہ شعبانی لین الحدیث راوی ہیں،
مگراس کے بعض ٹکڑے صحیح ہیں،
دیکھیے سابقہ حدیث)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3058   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.