(مرفوع) حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن عمرو بن دينار، عن رجل من ولد ام سلمة، عن ام سلمة، قالت: " يا رسول الله، لا اسمع الله ذكر النساء في الهجرة فانزل الله تعالى: اني لا اضيع عمل عامل منكم من ذكر او انثى بعضكم من بعض سورة آل عمران آية 195 ".(مرفوع) حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ وَلَدِ أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: " يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَا أَسْمَعُ اللَّهَ ذَكَرَ النِّسَاءَ فِي الْهِجْرَةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى: أَنِّي لا أُضِيعُ عَمَلَ عَامِلٍ مِنْكُمْ مِنْ ذَكَرٍ أَوْ أُنْثَى بَعْضُكُمْ مِنْ بَعْضٍ سورة آل عمران آية 195 ".
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ اللہ کے رسول! میں عورتوں کی ہجرت کا ذکر کلام پاک میں نہیں سنتی، تو اللہ تعالیٰ نے آیت «أني لا أضيع عمل عامل منكم من ذكر أو أنثى بعضكم من بعض»۱؎ نازل فرمائی۔
وضاحت: ۱؎: ”تم میں سے کسی عمل صالح کرنے والے کے عمل کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت میں ہرگز ضائع نہیں کروں گا، تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو“(آل عمران: ۱۹۵)۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18249) (صحیح) (سند میں ”رجل من ولد أم سلمہ“ مبہم ہے، سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)»
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3023
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: ”تم میں سے کسی عملِ صالح کرنے والے کے عمل کو خواہ وہ مرد ہو یا عورت میں ہرگز ضائع نہیں کروں گا تم آپس میں ایک دوسرے کے ہم جنس ہو“(آل عمران: 195)
نوٹ: (سند میں ”رَجُلٌ مِّنْ وُلْدِ أُمِّ سَلِمَة“ مبہم ہے سابقہ حدیث سے تقویت پا کر یہ حدیث صحیح لغیرہ ہے)
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3023