سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: تفسیر قرآن کریم
Chapters on Tafsir
5. باب وَمِنْ سُورَةِ النِّسَاءِ
5. باب: سورۃ نساء سے بعض آیات کی تفسیر۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 3022
Save to word اعراب
(موقوف) حدثنا حدثنا ابن ابي عمر، حدثنا سفيان، عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد، عن ام سلمة، انها قالت: " يغزو الرجال ولا تغزو النساء، وإنما لنا نصف الميراث فانزل الله تبارك وتعالى: ولا تتمنوا ما فضل الله به بعضكم على بعض سورة النساء آية 32، قال مجاهد: فانزل فيها إن المسلمين والمسلمات سورة الاحزاب آية 35 وكانت ام سلمة اول ظعينة قدمت المدينة مهاجرة "، قال ابو عيسى: هذا حديث مرسل، ورواه بعضهم عن ابن ابي نجيح، عن مجاهد مرسل، ان ام سلمة، قالت: كذا وكذا.(موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: " يَغْزُو الرِّجَالُ وَلَا تَغْزُو النِّسَاءُ، وَإِنَّمَا لَنَا نِصْفُ الْمِيرَاثِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ تَبَارَكَ وَتَعَالَى: وَلا تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللَّهُ بِهِ بَعْضَكُمْ عَلَى بَعْضٍ سورة النساء آية 32، قَالَ مُجَاهِدٌ: فَأَنْزَلَ فِيهَا إِنَّ الْمُسْلِمِينَ وَالْمُسْلِمَاتِ سورة الأحزاب آية 35 وَكَانَتْ أُمُّ سَلَمَةَ أَوَّلَ ظَعِينَةٍ قَدِمَتْ الْمَدِينَةَ مُهَاجِرَةً "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ مُرْسَلٌ، وَرَوَاهُ بَعْضُهُمْ عَنِ ابْنِ أَبِي نَجِيحٍ، عَنْ مُجَاهِدٍ مُرْسَلٌ، أَنَّ أُمَّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: كَذَا وَكَذَا.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ مرد جنگ کرتے ہیں، عورتیں جنگ نہیں کرتیں، ہم عورتوں کو آدھی میراث ملتی ہے (یعنی مرد کے حصے کا آدھا) تو اللہ تعالیٰ نے آیت «ولا تتمنوا ما فضل الله به بعضكم على بعض» ۱؎ نازل فرمائی۔ مجاہد کہتے ہیں: انہیں کے بارے میں آیت «إن المسلمين والمسلمات» ۲؎ بھی نازل ہوئی ہے، ام سلمہ پہلی مسافرہ ہیں جو ہجرت کر کے مدینہ آئیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ مرسل حدیث ہے،
۲- اس حدیث کو بعض راویوں نے ابن ابی نجیح کے واسطہ سے مجاہد سے مرسلاً روایت کیا ہے، کہ ام سلمہ نے اس اس طرح کہا ہے۔

وضاحت:
۱؎: اور اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض کے اوپر جو برتری دی ہے اس کی تمنا نہ کرو (النساء: ۳۲)، اور اس ممانعت سے مراد ایسی تمنا ہے کہ یہ چیز اس کو کیوں ملی ہے ہم کو کیوں نہیں ملی؟ یہ اللہ کی بنائی ہوئی تقدیر پر اعتراض ہے، ہاں یہ تمنا جائز ہے کہ اللہ ہمیں بھی ایسی ہی نعمت سے بہرہ ور فرما دے، شرط یہ ہے کہ یہ چیز بھی اس کے لحاظ سے ممکنات میں سے ہو اپنے لیے کسی غیر ممکن اور محال چیز کی تمنا جائز نہیں، جیسے یہ کہ اللہ مجھے بھی کسی دن امریکا کا صدر بنا دے۔
۲؎: بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں … (الاحزاب: ۳۵)۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 18210) (صحیح الإسناد)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد

قال الشيخ زبير على زئي: (3022) إسناده ضعيف
السند مرسل وابن أبى نجيح عنعن (د 364)

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 3022 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 3022  
اردو حاشہ:
وضاحت:
1؎:
اور اللہ تعالیٰ نے تم میں سے بعض کو بعض کے اوپر جو برتری دی ہے اس کی تمنا نہ کرو (النساء: 32)
اور اس ممانعت سے مراد ایسی تمنا ہے کہ یہ چیز اس کو کیوں ملی ہے ہم کو کیوں نہیں ملی؟ یہ اللہ کی بنائی ہوئی تقدیر پر اعتراض ہے ہاں یہ تمنا جائز ہے کہ اللہ ہمیں بھی ایسی ہی نعمت سے بہرہ ور فرما دے شرط یہ ہے کہ یہ چیز بھی اس کے لحاظ سے ممکنات میں سے ہو اپنے لیے کسی غیر ممکن اور محال چیز کی تمنا جائز نہیں جیسے یہ کہ اللہ مجھے بھی کسی دن امریکا کا صدر بنا دے۔

2؎:
بیشک مسلمان مرد اور مسلمان عورتیں …  (الاحزاب: 35)
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 3022   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.