(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي، حدثنا ابي، حدثنا سليمان التيمي، عن خداش، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا استلقى احدكم على ظهره فلا يضع إحدى رجليه على الاخرى " هذا حديث، رواه غير واحد، عن سليمان التيمي، ولا يعرف خداش هذا من هو، وقد روى له سليمان التيمي غير حديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنُ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ، عَنْ خِدَاشٍ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا اسْتَلْقَى أَحَدُكُمْ عَلَى ظَهْرِهِ فَلَا يَضَعْ إِحْدَى رِجْلَيْهِ عَلَى الْأُخْرَى " هَذَا حَدِيثٌ، رَوَاهُ غَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، وَلَا يُعْرَفُ خِدَاشٌ هَذَا مَنْ هُوَ، وَقَدْ رَوَى لَهُ سُلَيْمَانُ التَّيْمِيُّ غَيْرَ حَدِيثٍ.
جابر رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم میں سے کوئی اپنی پیٹھ کے بل لیٹے تو اپنی ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر نہ رکھے“۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کو کئی راویوں نے سلیمان تیمی سے روایت کیا ہے۔ اور خداش (جن کا ذکر اس حدیث کی سند میں ہے) نہیں جانے جاتے کہ وہ کون ہیں؟ اور سلیمان تیمی نے ان سے کئی حدیثیں روایت کی ہیں۔
وضاحت: ۱؎: اس حدیث میں جو ممانعت ہے اس کا تعلق اس صورت سے ہے جب بےپردگی کا خوف ہو، اگر ایسا نہیں ہے مثلاً آدمی پائجامہ اور شلوار وغیرہ میں ہے تو ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پر رکھ کر چت لیٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جیسا کہ پچھلی حدیث میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں بیان ہوا۔
الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 2766
اردو حاشہ: وضاحت: 1؎: اس حدیث میں جوممانعت ہے اس کا تعلق اس صورت سے ہے جب بے پردگی کا خوف ہو، اگر ایسا نہیں ہے مثلاً آدمی پائجامہ اورشلواروغیرہ میں ہے تو ایک ٹانگ دوسری ٹانگ پررکھ کرچت لیٹنے میں کوئی حرج نہیں ہے، جیسا کہ پچھلی حدیث میں نبی اکرمﷺ کے بارے میں بیان ہوا۔
سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 2766
تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
الشيخ عمر فاروق سعيدي حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابي داود ، تحت الحديث 4865
´ایک پاؤں دوسرے پاؤں پر رکھ کر لیٹنا منع ہے۔` جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع فرمایا کہ آدمی اپنا ایک پاؤں دوسرے پر رکھے۔ قتیبہ کی روایت میں «أن يضع» کے بجائے «أن يرفع» کے الفاظ ہیں، اور قتیبہ کی روایت میں یہ بھی زیادہ ہے ”اور وہ اپنی پیٹھ کے بل چت لیٹا ہو۔“[سنن ابي داود/كتاب الأدب /حدیث: 4865]
فوائد ومسائل: کیونکہ اس میں بے پردگی کا اندیشہ ہوتا ہے اور مجلس میں دوسروں کے سامنے ایسا عمل ویسے ہی برا لگتا ہے۔ تاہم اس کا جواز بھی ہے، با لخصوص جب بے پردگی کا اندیشہ نہ ہو۔ جیسے کہ درجِ ذیل روایات میں آرہا ہے۔
سنن ابی داود شرح از الشیخ عمر فاروق سعدی، حدیث/صفحہ نمبر: 4865