(مرفوع) حدثنا محمد بن حميد الرازي، حدثنا محمد بن المعلى، حدثنا زياد بن خيثمة، عن ابي داود، عن عبد الله بن سخبرة، عن سخبرة، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من طلب العلم كان كفارة لما مضى " , قال ابو عيسى: هذا حديث ضعيف الإسناد، ابو داود يضعف في الحديث، ولا نعرف لعبد الله بن سخبرة كبير شيء ولا لابيه، واسم ابي داود: نفيع الاعمى تكلم فيه قتادة وغير واحد من اهل العلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ الرَّازِيُّ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُعَلَّى، حَدَّثَنَا زِيَادُ بْنُ خَيْثَمَةَ، عَنْ أَبِي دَاوُدَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَخْبَرَةَ، عَنْ سَخْبَرَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنْ طَلَبَ الْعِلْمَ كَانَ كَفَّارَةً لِمَا مَضَى " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ ضَعِيفُ الْإِسْنَادِ، أَبُو دَاوُدَ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ، وَلَا نَعْرِفُ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَخْبَرَةَ كَبِيرَ شَيْءٍ وَلَا لِأَبِيهِ، وَاسْمُ أَبِي دَاوُدَ: نُفَيْعٌ الْأَعْمَى تَكَلَّمَ فِيهِ قَتَادَةُ وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ.
سخبرہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو علم حاصل کرے گا تو یہ اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جائے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- اس حدیث کی سند ضعیف ہے، ۲- راوی ابوداود نفیع اعمی حدیث بیان کرنے میں ضعیف ہیں، ۳- ہم عبداللہ بن سخبرہ سے مروی زیادہ حدیثیں نہیں جانتے اور نہ ان کے باپ کی (یعنی یہ دونوں باپ بیٹے غیر معروف قسم کے لوگ ہیں)، ابوداؤد کا نام نفیع الاعمیٰ ہے۔ ان کے بارے میں قتادہ اور دوسرے بہت سے اہل علم نے کلام کیا ہے۔