(مرفوع) حدثنا الفضل بن الصباح البغدادي، حدثنا معن بن عيسى القزاز، عن خالد بن ابي بكر، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " باب امتي الذي يدخلون منه الجنة عرضه مسيرة الراكب الجواد ثلاثا، ثم إنهم ليضغطون عليه حتى تكاد مناكبهم تزول " , قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، قال: سالت محمدا عن هذا الحديث فلم يعرفه، وقال لخالد بن ابي بكر مناكير عن سالم بن عبد الله.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى الْقَزَّازُ، عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بَابُ أُمَّتِي الَّذِي يَدْخُلُونَ مِنْهُ الْجَنَّةَ عَرْضُهُ مَسِيرَةُ الرَّاكِبِ الْجَوَادَ ثَلَاثًا، ثُمَّ إِنَّهُمْ لَيُضْغَطُونَ عَلَيْهِ حَتَّى تَكَادُ مَنَاكِبُهُمْ تَزُولُ " , قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: سَأَلْتُ مُحَمَّدًا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ فَلَمْ يَعْرِفْهُ، وَقَالَ لِخَالِدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ مَنَاكِيرُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”وہ دروازہ جس سے میری امت جنت میں داخل ہو گی اس کی چوڑائی تیز رفتار گھوڑ سوار کے تین دن کی مسافت کے برابر ہو گی، پھر بھی دروازے پر ایسی بھیڑ بھاڑ ہو گی کہ ان کے کندھے اترنے کے قریب ہوں گے“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا تو وہ اسے نہیں جان سکے اور کہا: سالم بن عبداللہ کے واسطہ سے خالد بن ابی بکر کی کئی منکر احادیث آئی ہیں۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 6760) (ضعیف) (سند میں خالد بن ابی بکر ضعیف راوی ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (5654 / التحقيق الثاني)
قال الشيخ زبير على زئي: (2548) إسناده ضعيف خالد بن أبى بكر: فيه لين (تق: 1618) وعدّ الذهبي هذا الحديث من مناكيره (ميزان الإعتدال 628/1)